واشنگٹن(نیوزڈیسک) صدر بارک اوباما نے عہدہ چھوڑنے سے قبل زیادہ تر فوجیوں کو گھر بلانے کا منصوبہ ختم کرتے ہوئے 2017 تک 5500 امریکی فوجیوں کو افغانستان میں رکھنے کے ایک نئے منصوبے کا اعلان کر دیا۔جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما نے بتایا کہ وہ 22 اکتوبر کو پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات میں پاک-افغان خطے میں امن کے لیے اپنے نئے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔اوباما کا کہنا تھا کہ وہ خطے کی تمام پارٹیوں پر زور دیں گے کہ طالبان کو امن مذاکرات کی میز پر واپس لانے کیلئے دباؤ ڈالیں۔اوباما کے مطابق، انہوں نے نئے منصوبے کا اعلان کرنے سے قبل افغانستان میں اپنے کمانڈروں، نیشنل سیکیورٹی ٹیم، عالمی اتحادیوں اور افغان قیادت سے تفصیلی مشاورت کی۔اوباما نے بدھ کو افغان صدر اشرف غنی سے گفتگو میں اپنے نئے منصوبے اور افغان قیادت میں مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔بگرام، جلال آباد اور قندھار کے اڈوں پر موجود امریکی فوجی کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کارروائی کر سکیں گے۔صدر اوباما امریکی فورسز کے انخلا کی رفتار کم کرتے ہوئے 2016 میں موجودہ 9800 نفری کو برقرار رکھنے کا منصوبہ بھی رکھتے ہیں۔نئے منصوبے کے اعلان کے دوران نائب صدر، سیکریٹری دفاع اور فوجی سربراہ بھی اوباما کے ساتھ موجود تھے۔