انقرہ(اے این این) ترکی میں بم دھماکوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 100سے تجاوز کر گئی،ملک بھر میں تین روزہ سوگ،ترک وزیر اعظم نے دھماکوں کی ذمہ داری داعش،کرد علیحدگی پسندوں اور دائیں بازو کی پیپلز فریڈم انقلابی پارٹی پر عائد کر دی۔تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں گزشتہ روز حکومت مخالف ریلی کے دوران بم دھماکوں کے بعد سرکاری سطح پر تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے جب کہ فضا سوگوار اور عوام رنجیدہ ہیں۔ریلی میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد100سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 300کے قریب افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 48کی حالت تشوشناک بتائی جا رہی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے شدت پسندوں نے کیے ہیں۔ ان اطلاعات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ان میں سے ایک خود کش حملہ تھا۔سرکاری خبر رساں ادارے انادلو کے مطابق ان دھماکوں کے بارے میں وزیر داخلہ اور وزیر صحت نے وزیر اعظم احمد اوغلو کو بریفنگ دی ہے۔دھماکے اس وقت ہوئے جب لوگ ایک امن ریلی میں حصہ لینے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔ ریلی کا مقصد کرد علیحدگی پسند گروہ پی کے کے، کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرنا تھا۔ امن اور جمہوریت نام کی اس ریلی کی کال دینے والوں میں کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی بھی شامل تھی۔ ریلی مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے شروع ہونا تھی۔ایچ ڈی پی جماعت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے خیال میں ان دھماکوں کو نشانہ ان کے کارکن تھے۔جماعت کے رہنما نے ان دھماکوں کو بڑا قتل عام قرار دیتے ہوئے تمام انتخابی ریلیوں کو منسوخ کر دیا ہے اور اس حملے کے لیے حکومت کو قصور وار ٹھرایا ہے۔ترکی میں گذشتہ جون میں ہونے والے بے نتیجہ انتخابات کے بعد یکم نومبر کو دوبارہ پارلیمانی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔دوسری جانب پی کے کے نے اپنے جنگجوں سے ترکی میں تب تک گوریلا کارروائیوں کو روکنے کا کہا ہے کہ جب تک ان پر پہلے حملہ نہ ہو۔اتحادی گروپ جس میں پی کے کے بھی شامل ہے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی فورسز اپنی موجودہ پوزیشن کے دفاع کے علاوہ کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گی اور ساتھ ساتھ صاف اور برابر انتخابات کے عمل میں حائل نہیں ہوں گی۔ایک مقامی شہری نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے دو دھماکوں کی آوازیں سنیں اور متعدد لاشیں دیکھیں۔ادھر ترک وزیر اعظم احمد داو¿د اوگلو نے دھماکوں کی ذمہ داری داعش، کرد علاحدگی پسند تنظیم ،کردستان ورکرزپارٹی اور دائیں بازو کی پیپلز فریڈم انقلابی پارٹی پرعاید کی ہے ۔انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم نے کہا کہ جلوس پر دو خود کش بمباروں نے دھماکے کرکے ملک کے امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے واقعے کے بعد ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ داعش، کرد لیبر پارٹی اور پیپلز فریڈم انقلابی پارٹی ان دھماکوں میں ملوث ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز ریلوے اسٹیشن کے قریب بم دھماکوں کے بعد پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر ہوائی فائرنگ کی تھی۔ مظاہرین نے پولیس پر شہریوں کے قتل عام کا الزام عاید کیا اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔