کراچی.(نیوزڈیسک).بھارت نے گزشتہ ماہ نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران میں پاکستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح کے مذاکرات کی تجویز دی تھی لیکن اسلام آباد نے پہلے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت پر اصرار کیا جس کے بعد بھارت اپنی تجویز سے پیچھے ہٹ گیا۔
بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا “ لکھتا ہے کہ پاکستانی ذرائع کے مطابق اسلام آباد نے سرتاج عزیز اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول کے درمیان مذاکرات کے لئے یہ شرط رکھی تھی کہ اس ملاقات سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ سرتاج عزیز کی علیحدہ بات چیت منعقد کی جائے۔
بھارت اپنی اس تجویز سے پیچھے ہٹ گیا اور یہ جواز دیا کہ اوفا اجلاس میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ جس بات پر اتفاق کیا گیا تھا یہ تجویز اور شرط اس کی روح کے خلاف ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی رفیق مانگٹ کی رپورٹ کے مطا بقاوفا کے اعلامیے میں وزرائے خارجہ کی نہیں سیکریٹریوں کے درمیان یا قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان بات چیت کا ذکر کیا گیا۔جب یہ سوال کیا گیا کہ بھارت نے یقیناً جنرل اسمبلی میں اس طرح کی ایک تجویز دی تھی تو بھارتی موقف تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی بات چیت دونوں ممالک کے درمیان اوفا میں کیے گئے اتفاق کے پیش نظر کیے جائیں گے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپکا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ کے درمیان اجلاس کا جہاں تک ہونے کے سوال ہے تو وہ اوفا ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا۔پاکستانی ذرائع کے حوالے سے اخبار نے لکھاہے کہ اگست میں قومی سلامتی مشیروں کے درمیان بات چیت کی معطلی کے بعد پاکستان نے نیویارک میں سیکریٹری خارجہ سطح پر بات چیت کی تجویز دی تھی۔
دونوں صورتوں میں استدلال یہ تھا کہ مشیروں کے درمیان بات چیت کو دہشت گردی کے ایشو پر فوکس رکھا جائے جبکہ وزرائے خارجہ یا سیکریٹریز سطح پر کشمیر سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
مودی سرکارپاکستان سے مذاکرات میں کتنی مخلص ہے ؟ بھارت کے اپنے ہی اخبارنے بھانڈاپھوڑدیا
9
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں