نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) مسلم دشمنی میں اندھے ہونے والے جنونی بھارت میں مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا گیا ہے ، گائے کے گوشت کے بعد مسلمانوں پر ٹوپی پہننے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ، انتہاپسند مودی نے بھی بڑی ڈھٹائی سے کہہ دیا اب فیصلہ مسلمانوں کو کرنا ہے کہ ہندوو¿ں سے لڑنا ہے یا غربت سے۔ نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے گئے۔ انتہا پسند ہندو تنظیم کے رہنما راجہ سنگھ کے جلوس کے موقع پر مسلمانوں کے سر پر ٹوپی پہن کر سڑکوں پر آنے پر پابندی عائد کر دی۔ راجہ سنگھ کے جلوس کے راستے میں مساجد کو بھی بزور طاقت بند کروا دیا گیا۔ گذشتہ دنوں بھی انتہا پسند ہندوﺅں نے گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگا کر ایک مسلمان اخلاق حسین کو وحشیانہ درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے بیدردی سے قتل کر دیا تھا۔ ہندونیتا اب سینہ تان کر کہتے ہیں آج مسلمان گائے کاٹنے سے بھی ڈر رہا ہے۔ نریندر مودی کے وزارت اعلیٰ کے دور میں بھی گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ انتہا پسند ہندو مسلمان دشمنی میں اس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ ملک سے اسلام کو ہی ختم کرنے کے ناپاک ارادوں کا اظہار کر ڈالا۔ بھارتی وزیر اعظم انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے الٹا مسلمانوں پر ہی برس پڑے ، کہتے ہیں ، مسلمان فیصلہ کریں انہوں نے ہندوﺅں سے لڑنا ہے یا غربت سے۔ نریندر مودی نے اقتدارمیں آکر امن اور مفاہمت کے قیام کا تاثر دیا تھا لیکن لگتا ہے کہ اب وہ اپنے اصل روپ میں واپس آرہے ہیں