برسلز(نیوزڈیسک)برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرا کے اجلاس سے قبل اپنے بیان میں نیٹو اتحاد کے سکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ دفاعی وزرا روسی فوج کی ’تشویش ناک کارروائیوں‘ کا جائزہ لیں گے۔ادھر شام کے ہمسایہ اور نیٹو کے رکن ملک ترکی نے یہ شکایت کی ہے کہ روس مسلسل اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔نیٹو اتحاد کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ انھیں روس کی جانب سے کروز میزائلوں کے استعمال اور روسی فضائی حملوں پر تشویش ہے مگر نیٹو اپنے تمام اتحادیوں کے دفاع کے لیے تیار ہے۔انھوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی صدر کی حمایت بند کرے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز روس نے شام میں جاری اپنی عسکری کارروائی کے دوران پہلی مرتبہ بحریہ کو استعمال کیا تھا۔ ان ممالک کے اتحاد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی چیلنج کا جواب دیں گے۔توقع کی جا رہی ہے کہ اجلاس میں نیٹو ممالک کے وزرا ترکی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں گے اور نیٹو کے بلقان سے تعلق رکھنے والے رکن ممالک کی جانب سے مشرقی یوکرین میں روس کی مداخلت پر بڑھتے ہوئے تحفظات پر بھی بات کریں گے۔امکان ہے کہ برطانوی سیکریٹری دفاع یہ اعلان کریں گے کہ ان کا ملک بلقان کی ریاستوں میں اپنے فوجی دستوں کو طویل عرصے تک تعینات کر سکتا ہے۔ شامی صدر کو روس کی حمایت حاصل ہے جبکہ مغربی ممالک کی اکثریت کا خیال ہے کہ شام کے بحران کے خاتمے کے لیے بشارالاسد کا اقتدار چھوڑنا ضروری ہے۔روس کے وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کے مطابق ماسکو باغی تنظیم مغرب کی حمایت یافتہ فری سیریئن آرمی سے رابطہ کرنا چاہتا ہے تاکہ اس سے دولتِ اسلامیہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ لڑائی پر بات کر سکے۔ تاہم امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کو مسترد کر دیا ہے۔ترکی نے کہا ہے کہ اس کی فضائی حدود کی مداخلت کر کے روس نہ صرف ایک دوست بلکہ بہت کچھ کھو دے گا، جبکہ نیٹو نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی غلطی نہیں ہو سکتی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں