صنعا(نیوز ڈیسک) یمن میں باغیوں کے زیر کنڑول قصبے میں ایک گھر میں منعقدہ شادی کی تقریب پر بمباری کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 38 زخمی ہوگئے۔فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ بمباری سعودی اتحاد کی جانب سے کی گئی۔طبی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق بمباری میں دارالحکومت صنعا سے تقریباً 100 کلو میٹر دور جنوبی صوبہ دھمار کے علاقے صنبان میں ایک شادی والے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ایک طبی ذرائع نے خبر رساں ادارے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہسپتال میں 13 لاشوں اور 38 زخمیوں کو لایا گیا جنہیں شادی کی تقریب میں نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے 9 اتحادی ممالک گزشتہ سال حوثی باغیوں کی جانب سے صنعا پر قبضہ کرنے کے بعد سے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔حالیہ بمباری کے ایک عینی شاہد اور مقامی رہائشی طحہٰ الزوبہ نے کہا کہ اتحادی ممالک کے جنگی جہازوں کی بمباری سے گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ بمباری سے قبل ہی علاقے میں جہازوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی یمن میں امن منصوبے کی قرارداد کو تسلیم کرتے ہوئے زیر قبضہ علاقوں سے اپنے جنگجوو¿ں کو واپس بلانے پر آمادگی ظاہر کردی تھی۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈوجارک کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے مستقبل میں ملک کے سیاسی نظام کو نقصان نہ پہنچانے پر رضا مندی بھی ظاہر ہے۔خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں بھی یمن کے شہر موخہ میں ایک شادی کی تقریب پر مبینہ طور پر سعودی اتحاد کی جانب سے بمباری کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 131 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اقوام متحدہ نے اس بمباری کو گزشتہ سال مارچ سے شروع کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں سے اب تک کی سب سے خونی کارروائی قرار دیا تھا تاہم اتحادی ممالک نے اس حملے کی تردید کی تھی۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں گزشتہ سات ماہ کے دوران تقریباً 5 ہزار افراد ہلاک اور 25 ہزار زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے فضائی کارروائیوں کے بعد یمن کے صدر ابو ربو منصور ہادی ریاض فرار ہوگئے تھے تاہم ستمبر میں وہ واپس وطن لوٹ آئے تھے۔