کابل(نیوز ڈیسک)افغانستان کے اہم شہر پر گزشتہ ایک ہفتے سے قابض طالبان جنگجوو¿ں کو نکالنے کیلئے حکومت اور اتحادی فورسز کے جاری آپریشن کے دوران جنگجوو¿ں نے فورسز کو نشانہ بنا کر بھاگنے کی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قندوز شہر کے گورنر حمداللہ دانشنی نے کہا کہ طالبان جنگجوو¿ں کی جانب سے فورسز پر حملوں کی نئی حکمت عملی سامنے آئی ہے کہ وہ چیک پوسٹوں پر حملے کرنے کے بعد شہری علاقوں میں فرار ہوجاتے ہیں۔قائم مقام گورنر کے مطابق یہ طالبان کی نئی پالیسی ہے وہ شہریوں میں خوف وہراس پیدا کرنے چاہتے ہیں تاکہ وہ معمول کی زندگی نہ گزار سکیں۔قندوز پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قبضے کے دوسرے ہی روز طالبان کی جانب سے افغان فورسز پر حملوں کو سلسلہ دوبارہ شروع کردیا گیادوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبح اللہ مجاہد نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہاکہ ان کے جنگجوو¿ں نے قندوز کے پولیس ہیڈ کواٹر اور گورنر کے کمپاو¿نڈ کو گھیر لیا ہے تاہم مقامی انتظامیہ نے اس بات کی تردید کی ہے۔ادھر پولیس کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں روسی سفارت خانے کے قریب جھڑپ کے دوران 3 طالبان جنگجو ہلاک جبکہ 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ادھر طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں انٹیلی جنس سینٹر پر خود کش دھماکہ کیا گیا ہے۔افغان سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دو حملہ آور کابل میں ایک قبائلی سردار کے مکان اور اس کے قریب واقع ایک عمارت میں داخل ہوئے تھے جو جنوبی صوبہ ہلمند کے سابق گورنر کی ملکیت ہے۔