برسلز(نیوزڈیسک)یورپی ممالک نے بحیرہ روم میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے عسکری آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ سینکڑوں انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے ان اسمگلروں کو سمندری مافیا قرار دیا جا رہا ہے۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں گشت کرنے والے یورپی جنگی بحری جہازوں نے بدھ کے دن سے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس آپریشن کے تحت اب یورپی ممالک کی بحریہ بین الاقوامی پانیوں میں ان بے رحم اسمگلرز کو گرفتار کر سکے گی۔یورپی ممالک کے چھ جنگی بحری جہاز لیبیا کے سمندری حدود سے کچھ دور بین الاقوامی سمندری علاقے میں پہلے سے ہی فعال تھے، جو نگرانی اور ریسکیو کے کاموں میں مصروف تھے۔ تاہم اب یہ اپنی کارروائی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اسمگلروں کو گرفتار بھی کر سکیں گے۔پہلے مرحلے میں یورپی بحریہ نے ایسے اسمگلرز کے نیٹ ورک کا پتہ چلایا اور دیگر اہم معلومات حاصل کیں۔ اب دوسرے مرحلے میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ان اسمگلرز کے خلاف عملی کارروائی کی جائے گی۔ موگرینی کے مطابق اب یہ آپریشن دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔یہ امر اہم ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز لوگوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا سے اٹلی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ لوگوں سے بھاری معاوضے وصول کرتے ہیں جبکہ احتیاطی تدابیر بھی اختیار نہیں کرتے۔ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے کشتیوں کے ذریعے بھی لوگوں کو یورپ پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں مختلف حادثات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں، جن سے لوگ بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔