واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ پاکستان کیلئے کچھ حدود و قیود طے کرتے ہوئے اس کے ساتھ بھارت کی طرز کا جوہری معاہدہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے معروف کالم نگار ڈیوڈ اگنیشئس نے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان اور افغانستان میں تشدد کو کم کرنے کی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔ پاکستان کے ساتھ مجوزہ جوہری معاہدہ سفارتی سطح پر دھماکہ خیز ہوگا۔پاکستان سے رائے لی گئی ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں اور میزائل سسٹم کو بھارتی جوہری خطرے کیلئے اپنی حقیقی ضروریات کے مطابق کس تک کنٹرول کر سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کو ایک خاص رینج سے زائد کے میزائل نصب نہ کرنے پر بھی اتفاق کرنا ہوگا۔ ان شرائط کو تسلیم کرنے کے جواب میں امریکہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھارت کی طرز پر پاکستان کو بھی رعایت دینے کی حمایت کرے گا۔ مضمون میں مزید لکھا گیا ہے اس حوالے سے مذاکرات سست اور مشکل ہونگے مگر ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے پاکستان پابندیوں کو قبول کرے گا یا نہیں، اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران خفیہ طور پر بات چیت ہوگی۔ اگر کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو 80 کی دہائی سے قائم جمود ٹوٹ جائے گا۔ افغانستان کے حوالے سے کالم نگار نے لکھا ہے امریکہ افغان مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے اور اس میں پاکستان کی معاونت بھی درکار ہے