نئی دہلی(نیوزڈیسک)جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کی۔ دفاع، تجارت ماحول دوست توانائی، انٹیلی جنس شیئرنگ مینوفیکچرنگ کے شعبہ سکیورٹی تعاون بڑھانے کے 18معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ اس امید کا اظہار کیا گیا سٹریٹجک تعلقات بھی فروغ پائیں گے مودی نے جرمن کو قدرتی شراکت دار قرار دینگے کیاہماری توجہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پر ہے۔ دفاع، جدید ٹیکنالوجی، انسداد دہشتگردی بنیاد پرستی کے خلاف تعاون میں شراکت داری بڑھے گی۔ زبانوں کے فروغ کا بھی معاہدہ ہوا ہے فارن سیکرٹری جے شنکر نے کہا دہشتگردوں کی برتی نقل و حمل کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ ہوگا مودی ، مرکل نے عالمی سطح پر دہشتگردی انتہا پسندی کے فروغ پر تشویش ظاہر کی ان چیلنجز سے نمنٹنے کیلئے تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ دہشتگردی، تشدد کی مزمت کی خواہ وہ مشرق وسطیٰ میں ہو یا کسی بھی حصیمیں، جرمن کمپنیوں کیلئے فاسٹ ٹریک سسٹم بنانے کا اعلان کیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق نئی دہلی میں فوجی اعزاز کے ساتھ جرمن چانسلر کا استقبال بھارتی صدر کے محل میں کیا گیا۔ جہاں اپنے دورے کا آغاز کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ اْن کا ملک بھارت کی اقتصادی ترقی کے لیے متعدد شعبوں میں تعاون اور حمایت کرنا چاہتا ہے۔ میرکل نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کا اقتصادی ترقی کا پروگرام نہایت حوصلہ مندانہ ہے، جرمنی اس کی حمایت کرتا ہے اور اس میں شامل ہونا چاہتا ہے میرکل نے خاص طور سے زراعت، اقتصادی، دفاعی اور داخلہ سکیورٹی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے روشن امکانات کی بات کی،بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائیر نے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی حکومت کو چند تجاویز پیش کیں۔ جرمن وزیر نے کہا کہ بھارت کو اپنے مالیاتی اور محصولاتی نظام کو بہتر بنانا ہوگا جرمن تجارت کے فروغ کے لیے نئی دہلی کو اپنا قانونی تحفظ کا نظام فعال اور سہل تر بنانا ہوگا۔ جرمن وزیر کے بقول بھارت میں ایک معتبر قانونی اور انتظامی فریم ورک جرمن کمپنیوں کے لیے ناگزیر ہے،جرمن وزیر خارجہ نے بھارت میں قومی سطح پر سیلز ٹیکس کو متعارف کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقتصادی ترفی کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا، بہت سی غیر ملکی کمپنیاں بھارت کے ٹیکس کے نظام، ملک میں پائی جانے والی اور بیورکریسی اسی طرح کے دیگر مسائل کو بزنس کی راہ میں بڑی رکاوٹ تصور کرتی ہیں۔