لکھنﺅ (اے این این)بھارت کی ریاست اتر پردیش کے وزیر برائے اقلیتی بہبود اور سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما محمد اعظم خان نے بابری مسجد سانحہ کے بعد داری کے واقعہ کو انتہا پسند ہندوﺅں کی ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے جائیں گے ۔ اعظم خان نے یہاں پر ہجوم کانفرنس میں کہاکہ ایسے واقعات کے ذریعے بھارت کو ہندو معاشرہ بنانے کی سازش ہورہی ہے ، اس لیے ان کی مجبوری ہے کہ وہ اس کو اقوام متحدہ لے جائیں ۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کا وقت مانگاہے ۔ وہ ان سے مل کر یہاں رہنے والے 20کروڑ سے زائد مسلمانوں کی انتہائی ناگفتہ بہ حالت زار اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے متعلق آگاہ کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے انہوں نے بان کی مون کو پانچ صفحات پر مشتمل خط بھیج دیاہے جس میں بھارت کے مسلمانوں پر ہندوﺅں کے مظالم کا تفصیلی ذکر کیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس سے وہ خوفزدہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہندو انتہا پسندتنظیم آ رایس ایس بھارت کو ہندو معاشرے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ اس سمت میں پوری تندہی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ایودھیا میں 6دسمبر 1992ءکو بابری مسجد شہید اور دادری میں گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ایک غریب مسلمان کے قتل کے واقعے کو وہ اسی سازش کا حصہ سمجھتے ہیں ۔
مزید پڑھئے: ایک جوان کی داستان جس نے اپنی جان دیکر ملک کا قیمتی اثاثہ بچا لیا
انہوں نے کہاکہ جب اپنے ملک میں انصاف نہیں ملتا تو لوگ اقوام متحدہ جانے کیلئے مجبور ہوتے ہیں ۔جب ان سے یہ سوال پوچھاگیا کہ صدر ، وزیراعظم اور سپریم کورٹ جیسے اداروں کی موجودگی میں اس معاملے کو اقوام متحدہ میں کیوں لے جایا جارہاہے ۔تو انہوں نے کہاکہ سانحہ بابری مسجد کے وقت بھی سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کیاگیا تھا ۔مرکزی پولیس فورس ایودھیا میں تعینات تھی ۔تمام ادارے اس وقت بھی فعال تھے اس کے باوجود بابری مسجد کو شہید کیاگیا ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مہاتماگاندھی کے بعد سب سے بڑی تحریک وشوا ہندو پریشد رہنما اشوک سنگھل کی تھی ۔ وہ تحریک ایسی ہی نہیں تھی اس کے پیچھے بھارت کو ہندو سماج میں تبدیل کرنے کی سازش پوشیدہ تھی ۔اب آہستہ آہستہ سب کچھ کھل کر سامنے آرہاہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک سازش کے تحت انتخابی موضوع بدلے جارہے ہیں ۔ ترقی کے بجائے اب بہار اسمبلی کے انتخابات میں بیف مسئلہ بن گیاہے ۔