واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی صدر اوباما نے 2016 کے بعد بھی افغانستان میں 5ہزار امریکی فوجی تعینات رکھنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے، ادھر امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ افغانستان کے لیے ہرممکن اقدام کریں گی۔امکانات پیداہوگئے ہیں کہ صدراوباماعراق اورافغانستان کی جنگ اپنی دورصدارت میں ختم نہیں کرسکیں گے۔امریکی اخبارکادعویٰ ہے کہ صدراوباماسن دوہزار سولہ کے بعدبھی افغانستان میں 5ہزارتک فوجی رکھنے کی تجویزپرسنجیدگی سےغورکررہے ہیں۔ امریکامیں صدارتی امیدواربننے کی ڈیموکریٹ خواہشمندہیلری کلنٹن نےاپنی پالیسی تونہیں بتائی مگراشارہ دیدیا۔ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارامریکاہیلری کلنٹن نےکہاکہ انہیں اندازہ تونہیں کہ جنوری 2017میں افغانستان کی کیاصورتحال ہوگی لیکن افغانستان ایساملک ہےج سکے عوام تشدداورطالبان کی انتہاپسندی سےجان چھڑاناچاہتےہیں اس لیےوہ نہیں چاہتیں کہ امریکا محض انہیں چھوڑکرنکل جائے۔وہ افغانوں کی مددکےلیے ہرممکن اقدام کریں گی۔قندوزکے بعض حصوں پرطالبان کےاچانک قبضے اوردیگرصوبوں کی جانب پیشرفت نے افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پرسوالیہ نشان پیداکیاہےمگرقندوزہی کےاسپتال پرامریکی فضائیہ کی بمباری سےپیدا صورت حال بھی امریکاکیلئے جگ ہنسائی کاسبب بنی ہے۔ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم کے اسپتال پربمباری سے22افرادمارے گئے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ نےواقعہ پرافسوس ظاہرکیاہے تاہم امریکی جنرل کاکہناہے کہ بمباری افغان فوج کے مطالبے پرکی گئی۔ افغانستان میں عالمی فوج کے کمانڈرافغانستان میں عالمی فوج کےکمانڈرجنرل کیمبل نےکہاکہ تین اکتوبرکودشمن کے حملے کے بعد افغان فورسز نے امریکی فضائیہ کوطلب کیاتھا۔بمباری طالبان کوختم کرنے کیلئے کی گئی تھی مگرحادثاتی طورپرشہری مارے گئے۔بین الاقوامی این جی اوکےاسپتال پربمباری کاکچھ بھی سبب ہوتجزیہ کاروں کاکہناہےکہ امریکی فوج موجودرہی توبےگناہ شہریوں کی اموات بھی خارج ازامکان نہیں رہیں گی۔