نئی دہلی (نیوزڈیسک) بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا بھارت کا کام ہے کہ وہ سیاچن میں فوجیں رکھے گا یا نکال لے گا ہمیں نوازشریف کے مشورے یا ہدایت کی ضرورت نہیں۔ گجرات میں آل انڈیا فارمر ڈیفنس پرسنلز ایسوسی ایشن کی تقریب کے موقع پر سائیڈ لائن پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سیاچن میں فوجیں رکھتے ہیں یا نہیں یہ ہمارا اپنا فیصلہ ہے۔ ہمیں نواز شریف سے کوئی سبق پڑھنے کی ضرورت نہیں، میں نواز شریف کی بات نظرانداز کر دونگا۔ انہوں نے یہ باتیں وزیر اعظم نواز شریف کے جنرل اسمبلی میں خطاب کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبے میں میک ان انڈیا اہم اور کلیدی پروگرام ہے۔ اس سے 30لاکھ نوجوانوں کیلئے آسامیاں پیدا ہونگی۔ ترکی ہمارا دوست ملک ہے اور استنبول میں آئی این ایس تری کند مشق سے دوستی مزید مضبوط ہو گی۔ دوسری جانب بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل اروب راہا نے آزاد کشمیر میں دہشت گردی کے مبینہ کیمپوں کی موجودگی کا روایتی الزام دہراتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فضائیہ سرحد پار (آزاد کشمیر میں) فعال دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق بھارتی ائیرچیف نے کہا کہ چین کی لبریشن آرمی ایئرفورس نے تبت میں اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے خطے میں اس کی طاقت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بھارتی فضائیہ کے جنگی لڑاکا سکوارڈنز کی عددی قوت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید لڑاکا طیارے فضائی بیڑے میں شامل کرنے پر زور دیا۔ کثیرالمقاصد جنگی کردار رکھنے والے مزید چھ سکوارڈنز بیڑے میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ فرانس سے رافیل لڑاکا طیاروں کے حصول کا معاہدہ رواں سال کے آخر تک طے پا جائے گا۔