واشنگٹن(نیوزڈیسک)ایک نئے سروے کے مطابق عوامی مقامات اور اجتماعات پر فائرنگ سے ہلاکتوں میں امریکا کا پہلا نمبر ہے اور خطرناک حد تک ایک شخص دوسرے کی واردات سے متاثر ہوکر ویسی ہی واردات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امریکا میں اوسطاً ہر فرد ایک ہتھیاررکھتا ہے اور1966 سے 2012 تک اس کے طول و عرض میں عوامی اجتماعات پرفائرنگ کے 90 واقعات رونما ہو چکے ہیں جو زمانہ امن میں پوری دنیا میں رونما ہونے والے 292 سانحات کا ایک تہائی حصہ ہیں۔ اگرچہ امریکہ میں عالمی آبادی کا پانچ فیصد حصہ مقیم ہے لیکن دنیا بھر میں ہونے والے 31 فیصد عوامی فائرنگ کے واقعات یہاں رونما ہوتے ہیں۔سروے کرنے والے محقق پروفیسر ایڈم لیکنفورڈ یونیورسٹی البامہ میں شعبہ جرائم کے پروفیسر ہیں جن کا سروے کے حوالے سے کہنا ہے کہ سروے میں کسی متحارت گروہ یا گینگ کی لڑائی شامل نہیں بلکہ ایک یا چند اسلحہ بردار افراد کی جانب سے نہتے اور بے گناہ افراد پر اچانک فائرنگ کے واقعات گنے گئے ہیں۔ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ تمام واقعات میں کچھ باتیں مشترک ہیں مثلاً امریکا میں یہ واقعات تعلیمی اداروں اور کام کرنے کی جگہوں پر زیادہ پیش آئے ہیں۔ دنیا میں مارنے والے کے پاس عموماً ایک اسلحہ ہوتا ہے جب کہ امریکا میں قاتل ایک سے زائد ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ امریکا میں ایک واقعے میں اوسط 6.87 اور دیگر ممالک میں 8.8 افراد ہلاک ہوئے اور امریکا میں اوسطاً ہر 64 دن بعد فائرنگ کا ایک واقعہ رونما ہوا ہے۔
امریکا میں ہرفرد کے پاس اسلحہ ہونے کے بنا پر ایک قاتل دوسرے کی واردات سے متاثر ہوکر ویسی ہی واردات کرنے کی کوشش کرتا ہے جو اس مطالعے کا سب سے خطرناک پہلو ہے۔واضح رہے کہ امریکی ریاست اوریگون کے شہر روزبرگ میں گزشتہ روز بھی مسلح شخص نے کالج میں اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک جب کہ 20 زخمی ہوگئے تھے۔
عوامی مقامات پر فائرنگ سے ہلاکتوں میں امریکا پوری دنیا میں سرِ فہرست
2
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں