لندن (نیوزڈیسک)چھ سب سے بدنام برطانوی جہادی بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آگئے۔ چار مرد اور خواتین کے نام جن پر بھرتی کی بڑی مہمات اور برطانیہ اور دوسرے علاقوں پر شام کے ٹھکانوں سے دہشت گردی کے حملوں کی سازش کا شبہ ہے اقوام متحدہ کی ایک فہرست میں شامل کرلئے گئے ہیں۔ ان میں ہائی وائی کمب کا عمرحسین، کارڈف کا نصر متھانا، گلاسگو کی اقصٰی محمود اور کینٹ کے علاقے چتہم کی سیلی جونز شامل ہیں۔ پہلا موقع ہے کہ برطانوی حکومت نے اسلامی انتہاپسندوں میں شامل ہونے کے لئے علاقے کا سفر کرنے والے تقریباً 7سو افراد میں سے بدترین مجرموں کے نام پیش کئے ہیں۔ جونز نے اپنے شوہر جنید حسین کے ساتھ 2013ء میں شام کا سفر کیا تھا جو اگست میں ایک امریکی فضائی حملے میں مارا گیا اور وہ آئی ایس میں بھرتی کیلئے سوشل میڈیااستعمال کرتی ہے۔ روزنامہ جنگ کے مطابقاقصیٰ محمود شامی شہر رقہ میں الخنسا بریگیڈ کی کلیدی شخصیت تصور کی جاتی ہے جو آئی ایس نے شرعی قانون کے نفاذ کے لئے قائم کی ہے اس نے بھرتی کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔ حسین نے جسے ابو سعید البرطانی کے طور پر بھی جانا جاتا ہے گزشتہ سال شام کا دورہ کیا تھا اور بھرتی کے لئے سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے۔ نصر نے2013ء میں شام میں آئی ایس جوائن کی تھی اور ریگروٹمنٹ وڈیوز اور پروپیگنڈے میں ظاہر ہوچکا ہے وہ سوشل میڈیا پوسٹوں پر برطانیہ کو دھمکی بھی دے چکا ہے۔ اقوام متحدہ کیمٹی کی جانب سے منظوری کا مطلب گروپ کے عالمی اثاثوں کا انجماد اور سفر پر پابندی ہے۔ برطانوی حکومت نے 5نام پیش کئے تھے جن میں ایک کی منظوری باقی ہے جبکہ مزید کو سامنے لانے کی توقع ہے جس کا مقصد اندرون ملک پیدا ہونے والے ریکروٹس کا بہائو روکنا ہے اور 2006ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ نے مشتبہ القاعدہ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے اپنے باشندوں کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں لانے کی کوشش کی ہے۔ شہادت پر مشتمل تفصیلی دستاویزات یہ ثابت کرنے کے لئے پیش کی گئی ہیں کہ وہ آئی ایس سے تعلق رکھنے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت کررہے ہیں جن میں سوشل میڈیا پر بم تیار کرنے کی ہدایات اپ لوڈ کرنا بھی شامل ہے۔حکومت آئی ایس سے درپیش خطرے پر بھی توجہ میں اضافہ کررہی ہے اور وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اگلے ماہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی سب کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کریں گے۔