واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ اور روس کے اعلیٰ حکام نے طے کیا ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی سطح پر مذاکرات جلد از جلد منعقد کیے جائیں گے تاکہ شام میں کسی قسم کے تصادم سے بچا جا سکے۔ روسی دفاعی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کہ طیاروں نے بدھ کو شام میں داعش کے خلاف 20 فضائی حملے کیے۔ روسی پارلیمان نے بیرون ملک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی لیکن امریکہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حملوں کا ہدف روس کے اتحادی شامی صدر بشارالاسد کے وہ مخالف ہیں جن کا تعلق داعش سے نہیں۔ روس کی وزارت دفاع کے مطابق روسی جیٹ طیاروں نے شدت پسند تنظیم داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن امریکی ح±کام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ داعش کے قبضے میں نہیں ہیں۔ شامی اپوزیشن نیٹ ورک کی مقامی رابطہ کار کمیٹی کے ایک کارکن کا کہنا ہے کہ روس نے پانچ دیہات کو نشانہ بنایا جن میں زفارانیہ، راستان، تالباثے، مکرامیہ اور گھانتو میں فضائی حملے کیے جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے تاہم ان میں سے کوئی علاقہ داعش کے زیرِ اثر نہیں ہے۔ امریکی دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایک روسی اہلکار نے بغداد میں حملوں سے کچھ دیر قبل ہی امریکی سفارتخانے کے اہلکار کو بتایا کہ روسی طیارے داعش کے خلاف شام میں مشن کے لیے پرواز کریں گے۔ حکام نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ اس مشن کے دوران شام کی فضائی حدود سے گریز کریں۔ امریکی دفاعی اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن کے مطابق روسی مشن شروع ہو گیا ہے۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگر شام میں صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے موجودہ سیاسی طریقہ کار کارگر ثابت نہیں ہوتا تو فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔