اچھے نظم و نسق پر یقین رکھتے ہیں ۔ہم اس رابطے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ایک اہم موقع پر ہورہا ہے اور ہم بحر ہند اور بحر الکاہل میں ملکر کام کرینگے جس کےلئے بھارت نے بھی مشرقی ایشیائی پالیسی کااعلان کیا ہے جبکہ جاپان بھی جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا ءسے موثر روابط قائم کر چکا ہے ۔ہمیں بحری سکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ مختلف مواقع بھی موجود ہیں اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سسشما سورج نے کہاکہ مجھے اپنے ایک اچھے دوست جاپانی وزیر خارجہ سے ایک اور ملاقات پر بے حد خوشی ہے ہم 2011سے جن امور پر بات چیت کررہے تھے آج وہ حقیقت بن چکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے عسکری , سیاسی , اقتصادی اور سکیورٹی مفادات یکساں ہیں اور ہم ان شعبوں میں بھرپور تعاون کا جذبہ رکھتے ہیں تاکہ مشترکہ مقاصد حاصل کئے جاسکیں ۔علاقائی روابط انسانیت کی بنیاد پر امداد اور آفات سے نمٹنے کے شعبوں میں بھی تعاون ہوسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایشیائی بحر الکاہل اور بحر ہند ہماری سکیورٹی اور اقتصادی مفادات کے لئے انتہائی اہم ہیں یہ مواصلاتی رابطے ہمارے لئے زندگی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ہماری توانائی اور اشیاءکی تجارت ان راستوں سے ہوتی ہے ایک قانون پسند ملک ہونے کے ناطے ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی پانیوں میں آزادی کی حمایت کی ہے اور سب کو کسی رکاوٹ کے بغیر تجارت اور وسائل تک رسائی کاحق حاصل ہے جو ہمیں اقوام متحدہ کے 1982کے سمجھوتے اور بین الاقوامی قوانین نے دیا ہے سسشما سوراج نے کہاکہ ایشیاءپالیسی کے تحت بھارت اس علاقے کے ملکوں سے قریبی , سیاسی اور سکیورٹی تعلقات چاہتا ہے جن میں آسیان ممالک شامل ہیں بھارت ایپک کی رکنیت بھی چاہتا ہے اور اس مقصد کےلئے رکن ممالک سے حمایت کا طلب گار ہے ۔جاپانی وزیر خارجہ کشیدہ نے کہاکہ یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ ملکر سہ ملکی سٹریٹجک پارٹنر شپ کو مضبوط بنانے کا اعلان کررہے ہیں تینوں ملک ملکر کام کرتے ہیں ان کے درمیان قریبی تعاون ہے اور ہم پورے خطے میں استحکام اورخوشحالی چاہتے ہیں میں نے جنوری میں اپنے دورہ بھارت کے دور ان بھی اس علاقے میں خصوصی پارٹنر شپ پر زور دیا تھا تاکہ ہم آزادی اورخوشحالی کے مقاصد ملکر حاصل کر سکیں ۔