کے لیے کارروائی شروع کی جس میں اسے امریکی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے،افغان حکام کے مطابق سرکاری فوج ایئرپورٹ کی جانب بڑھنے والے طالبان جنگجوو ¿ں کے خلاف منظم جوابی کارروائی کر رہی ہے،قندوز میں موجود افغان فوج کی مدد کے لیے نیٹو کی غیر ملکی افواج کے خصوصی دستے بھی اب شہر میں پہنچ گئے ،اطلاعات کے مطابق علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے،پولیس نے بتایاکہ اب تک 80سے زائد شدت پسند لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں ،افغان خفیہ ایجنسی نے بتایاکہ فضائی حملوں میں طالبان کا صوبائی سربراہ اور ان کے نائب مارے گئے لیکن طالبان نے اس خبر کی تردید کی ، ادھر افغان صدراشرف غنی نے جاری ایک بیان میں کہاکہ سکیورٹی فورسز نے چند سرکاری عمارتوں پر سے طالبان کا قبضہ چھڑا لیا ہے،افغان وزارت صحت نے بتایا ہے کہ قندوز کے ہسپتالوں میں 16 لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ 200 افراد زخمی ہوئے ،امدادی ادارے میڈیسن سان فرنٹیئرکے ایک ترجمان نے بتایاکہ قندوز شہر میں ان کے ہسپتال ایسے افراد سے بھرے ہوئے ہیں جنھیں گولیاں لگنے سے زخم آئے ہیں،دوسری جانب نیٹو کے ترجمان کے مطابق امریکی طیارے افغان سکیورٹی فورسز کو مدد فراہم کر رہے ہیں اور قندوز شہر کے گرد و نواح میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ امریکہ نے اعتراف کیا کہ قندوز پر طالبان کا قبضہ افغان حکومت کے لیے بڑا دھچکہ ہے تاہم امریکہ کو پورا یقین ہے کہ افغان فوج شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی،طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے، اور قندوز کے شہریوں کو اپنی جان اور مال کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ معمول کے مطابق ہی رہیں۔