نیویارک(نیوزڈیسک)امریکا پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں ایک امریکی عدالت نے ہلاک یا زخمی ہونے والے افراد کے خاندانوں کا وہ مقدمہ خارج کر دیا ہے، جس میں سعودی عرب پر القاعدہ کو مادی امداد کی فراہمی کا الزام لگایا گیا تھا،میڈیارپورٹس کے مطابق گیارہ ستمبر 2001ءکے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں سعودی ریاست پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کو مادی امداد فراہم کرنے کے الزام کی سماعت نیو یارک کے علاقے مین ہیٹن کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے کی۔اس عدالت کے جج جارج ڈینئلز نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سعودی ریاست کو اس مقدمے کے تحت دائر کیے جانے والے مالی ازالے کے دعووں کے خلاف امریکا کے ایک وفاقی قانون کے تحت مامونیت حاصل ہے۔ یہ مقدمہ نائن الیون حملوں میں مارے جانے والے قریب تین ہزار افراد کے لواحقین کے ساتھ ساتھ ان انشورنس کمپنیوں نے بھی دائر کیا تھا، جنہوں نے ان حملوں کے نتیجے میں مختلف عمارتوں یا کاروباری اداروں کے مالکان کو انہیں پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کے لیے رقوم ادا کی تھیں۔مین ہیٹن ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ڈینئلز نے اپنے فیصلے میں لکھاکہ اس قانونی درخواست کے دائر کنندگان نے اپنی طرف سے جو شکایت کی ہے، وہ اس عدالت کو اس بارے میں کوئی بنیاد فراہم نہیں کرتی کہ عدالت فریق بنائی گئی دوسری پارٹی (سعودی عرب) کے خلاف