اسلام آباد(نیوزڈیسک)امریکا میں سنہ 2016ء میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کی دوڑمیں شامل ایک صدارتی امیدوار نےایران کے حوالے سے سخت لب ولہجہ اختیار کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ جوہری_پروگرام کے تسلسل کی پاداش میں امریکا، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی #خامنہ_ای کو قتل کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک “سی این این” امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر ٹیڈ کروز انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں سے کی گئی تقریر کے کچھ اقتتباسات نشر کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ اگر میں صدر منتخب ہوا تو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے طے پایا معاہدہ منسوخ کردوں گا۔ وائیٹ ہائوس میں داخل ہونے کے بعد یہ میرا پہلا کام ہوگا’۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق حاضرین نے تالیوں اور نعروں کے ذریعے ٹیڈ کروز کے اس بیان کی تائید کی اور انہیں اپنی ہر ممکن معاونت کا یقین دلایا۔خیال رہے کہ ٹیڈ کروز کا خاندانی پس منظر لاطینی امریکا سے ہے۔ وہ پہلے صدارتی امیدوار ہیں جو لاطینی امریکا سے تعلق رکھتے ہیں اور ریاست ٹیکساس سے ایوان نمائندگان کے رکن ہیں۔ صدر براک اوباما کے سخت ناقدین میں وہ سرفہرست رہے ہیں اور انہیں ری پیلیکن پارٹی کے بنیاد پرست ارکان میں شمار کیا جاتا رہا ہے۔امریکا اور ایران کے درمیان الفاظ کی جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اگر کسی صدارتی امیدوار نے خامنہ ای کے قتل کے بات کی ہے تو دوسری جانب 16 ستمبر کو آیت اللہ خامنہ ای نے تہران می ںپاسداران_انقلاب کے ایک اہم اجلاس کے دوران امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عاید کیا تھا کہ امریکا جوہری معاہدے کے بعد ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب اور فیصلہ ساز اداروں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ایرانی سپریم لیڈر کے سامنے آنے والے ویڈیو بیان میں انہیں امریکا کو کھری کھری سناتے دکھایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا مگر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا جائے گا۔اسی ویڈیو فوٹیج میں امریکی صدر براک اوباما کے کچھ سابقہ بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ سے بازنہ آیا تو واشنگٹن کے پاس اس کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن بھی موجود ہے