ماسکو(نیوزڈیسک) روسی صدر شام کی حمایت میں سب سے آگے نکل گئے،بشار الاسد کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف واحد رکاوٹ قرار دیدیا،روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس امریکہ اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرنے پر غور کر رہا ہے۔یہ بات انھوں نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے بات کہی ۔امریکہ اور فرانس نے ایک بار پھر بشار الاسد کے اقتدار چھوڑنے پر زور دیاتاہم اس کے جواب میں ولادی میر پوتن نے کہا کہ وہ شام کے شہری نہیں ہیں تو انھیں کسی دوسرے ملک کےلئے قیادت چننے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔روسی صدر نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد ہی فضائی حملے کرے گا۔ملاقات کے بعد روسی صدر نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف علاقائی اور مغربی ممالک کے فوجی کارروائیوں کو جب تک اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہے روس ان سے الگ نہیں ہے تاہم انھوں نے کسی قسم کی زمینی کارروائی میں روس کی شمولیت کو خراج از امکان قرار دیااس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ بشار الاسد کے اقتدار میں ہوتے ہوئے شام میں استحکام نہیں آ سکتا۔اقوامِ متحدہ سے خطاب میں روسی صدر نے بشار الاسد کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف واحد رکاوٹ قرار دیا. امریکی صدر نے شامی صدر کو ایک آمر قرار دیا جو بچوں پر بیرل بم گراتے ہیں۔روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ اس مقصد کےلئے ایک بڑے اتحاد کی ضرورت ہے جس طرح دوسری جنگ عظیم میں نازیوں کو ہرانے کے لیے بنایا گیا تھا۔امریکی صدر کے فورا بعد اپنے خطاب میں روسی صدر نے بتایا کہ شامی کی سرکاری فوج ان دہشت گردوں سے براہِ راست لڑنے میں مصروف ہے اس لیے دولت اسلامیہ سے لڑائی کے لیے ان کا تعاون بہت ضروری ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں