ہوانا (نیوز ڈیسک) رومن کیتھولک کے پیشوا پوپ فرانسس نے کیوبا کے پہلے دورے کے دوران سابق صدر فیدل کاسترو سے ملاقات کی ہے۔ اس سے قبل انھوں نے ہزاروں کے مجمعے کے سامنے مذہبی رسم ’ماس‘ یعنی عشائے ربانی ادا کی تھی۔ ویٹیکن کے مطابق اس ’غیر رسمی اور دوستانہ‘ ملاقات میں دونوں شخصیات نے عالمی اور مذہبی حالات پر بات چیت کی ہے۔ ملاقات سے قبل پوپ فرانسس نے اپنے خطبے کے دوران کیوبا کے عوام پر زور دیا کہ وہ نظریات کے بجائے ایک دوسرے کی خدمت کریں۔ یہ پوپ کا ایسے جزیرے کا پہلا دورہ ہے جہاں کمیونسٹ حکومت ہے اور اس دورے کے بعد وہ امریکہ روانہ ہو جائیں گے۔ ویٹیکن کے ترجمان فادر فیڈریکو لمبارڈی نے پوپ فرانسس اور فیدل کاسترو کے درمیان ہونے والی ملاقات کو چھوٹی سی ملاقات قرار دیا ہے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں نے کتابوں کا تبادلہ کیا۔ پوپ فرانسس نے کاسترو کو تین ٹائٹل دیے جن میں کاسترو کے سابق استاد کے خطبات کی کتاب بھی شامل ہے جبکہ اس کے جواب میں فیدل کاسترو نے پوپ فرانسس کو ’فیڈل اینڈ ریلیجن‘ نامی کتاب دی جو برازیل کے ایک پادری کے ساتھ کیے گئے انٹرویوز کی کولیکشن پر مبنی ہے۔ اس سے قبل ہوانا ریولوشن سکوائر پر پوپ کو سننے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ سکیورٹی اداروں نے اس دوران کم از کم تین افراد کو حراست میں لیا ہے جو عشائے ربانی کے دوران چیخ رہے تھے اور پرچے تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اپنے خطبے کے دوران پوپ نے کہا کہ ’خدمات نظریات کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے، کیوں کہ ہم نظریے کی نہیں لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں