نیویارک(نیوزڈیسک) امریکا میں ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادی کو قانونی قرار دینے کے بعد وہاں ہم جنس پرستوں نے خوب جشن منایا اور اب کھلے عام خود کو ہم جنس تسلیم کرنے والے ایرک فن کو امریکی وزیر دفاع کے لیے نامزد کردیا گیا ہے جس پر ملک کے اندر اور باہر نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔وائٹ ہاو¿س سے جاری بیان میں امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ ایرک ایک تجربہ کار اور بے پناہ صلاحیتیں رکھنے والے انسان ہیں اور ان میں اس عہدے کو پورا کرنے کے لیے قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں جب کہ انہیں اعتماد ہے کہ وہ امریکی فوج کی بھر پور قیادت کریں گے اس لیے ان کو اس عہدے کے لیے نامزد کرتے ہوئے وہ بہت خوشی محسوس کررہے ہیں۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرک فن کی وزیر دفاع کے طور پر نامزدگی اوباما انتظامیہ کے ان کئی اقدامات میں سے ایک ہے جو فوج میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کیے گئے ہیں۔ 2010 میں اوباما انتظامیہ نے ایک قانون پاس کیا جس میں واضح کردیا گیا کہ جو لوگ فوج کی نوکری کے لیے آئیں ان سے نہ پوچھا جائے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں یا نہیں، اسی طرح انہوں نے رواں سال کے آغاز میں قانون بنا دیا کہ جو لوگ کھلے عام ہم جنس پرست ہونے کا اعلان کریں انہیں بھی فوج میں نوکری کرنے کا حق ہے۔ایرک فن نگراں وزیر دفاع اور انڈر سیکریٹری کے طورپر کافی عرصے تک ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں اس کے علاوہ انہوں نے موجودہ وزیر دفاع جوش کارٹر کے چیف آف اسٹاف کے فرائض بھی انجام دیئے اسی لیے کارٹر کا ان کی نامزدگی پرکہنا ہے کہ فن اس عہدے کے لیے شاندار انتخاب ہے۔واضح رہے کہ ایرک فن نے جون 2013 میں امریکی وزارت دفاع پینٹا گون کی عمارت میں ہم جنسوں کی ایک تقریب کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں اور اس بات پر انہیں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔