دمشق ( آن لائن )شام میں القاعدہ کے مقرب شدت پسند تنظیم النصرہ_محاذ” نے رواں ماہ ادلب کے ایک فوجی اڈے پر قبضے کے دوران یرغمال بنائے گئے سرکاری فوج کے 71 افسروں اور اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ غےر ملکی مےڈےا کے مطابق النصرہ فرنٹ کی جانب سے انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں یرغمالی شامی فوجیوں کو منہ کے بل زمین پر گرائے دکھایا گیا ہے۔ ان تمام فوجیوں کو النصرہ کے جنگجوﺅں نے نو ستمبر کو ادلب کے ابو الظہور فوجی اڈے پر حملے کے دوران فرار ہوتے ہوئے یرغمال بنا لیا تھا۔ مقتول شامی فوجیوں میں کئی سینیر افسر اور ہواباز بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ النصرہ فرنٹ کے جنگجوﺅں نے نوستمبر کو ادلب میں ابو الظہور فوجی اڈے پر اس وقت ہلہ بول دیا تھا جب ریتلے طوفان نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ خراب موسم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے النصرہ کے جنگجوﺅں نے ابو الظہور فوجی اڈے کا گھیراﺅ کرنے کے بعد اس پر یلغار کردی تھی۔ النصرہ کے جنگجوﺅں کی جانب سے پچھلے دو سال سے اس فوجی اڈے کا محاصرہ جاری تھا۔ عملا یہ فوجی اڈہ آپریشنل کارروائیوں کے لیے معطل ہو کر رہ گیا تھا۔ موسم کی خرابی نے جنگجوﺅں کو آخری وار کرنے کا موقع فراہم کر دیا۔النصرہ کے حملے کے بعد فوجی اڈے پرموجود شامی فوجی حما شہر کی طرف فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاہم جنگجوﺅں نے انہیں گھیرے میں لے کر یرغمال بنا لیا تھا۔ جنہیں حال ہی میں اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ ادلب میں ابو الظہور شامی فوج کا آخری اڈہ تھا۔ اس پر النصرہ کے قبضے کے بعد شامی فوج پورے شہر نکل گئی ہے۔