ماپوتو(نیوز ڈیسک) موزمبیق میں دو دہائیوں تک جاری رہنے والی کوشش کے بعد جمعرات کے روز اعلان کیا گیا ہے کہ ملک کو بارودی سرنگوں سے بالکل پاک کر دیا گیا ہے جن کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہلاک یا معذور ہو گئے تھے اور ان میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی تھی۔ ”نیویارک ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقی ملک میں بارودی سرنگیں ختم کرنے کا کام برطانوی چیریٹی ہالو ٹرسٹ کے زیراہتمام کیا گیا ہے جس نے اس سے قبل بھی کئی ممالک میں بارودی سرنگوں کا قلع قمع کیا ہے۔ ہالو نے اعلان کیا ہے کہ اس نے 1993سے اب تک ملک کے 1100علاقوں سے مجموعی طور پر 171,000بارودی سرنگیں ختم کی ہیں اور آخری معلوم بارودی سرنگ کو بھی تلف کر دیا گیا ہے۔ دارالحکومت ماپوتو میں منعقدہ ایک تقریب میں وزیر خارجہ اولڈیمائرو بالوئی کا کہنا تھا کہ مجھے یہ اعلان کرنے کی سعادت حاصل ہو رہی ہے کہ ملک اب بارودی سرنگوں کے خطرے سے محفوظ ہو چکا ہے۔ موزمبیق کئی دہائیوں تک مسلسل جنگ کی حالت میں رہا ہے، ابتدائی طور پر یہاں پرتگیزی نوآبادیاتی حکمرانوں کیخلاف آزادی کی جنگ شروع ہوئی تھی۔ 1975میں ملک کو پرتگال سے آزادی مل گئی مگر اس کے کچھ ہی عرصے بعد فریلیمو حکومت اور رینامو باغیوں میں خانہ جنگی شروع ہو گئی جو دراصل سرد جنگ کی پراکسی تھی، اس خانہ جنگی کا اختتام 1992میں امن معاہدے پر ہوا۔ 29سالہ جوز چیانگو نامی شخص بارودی سرنگ کے باعث اپنی داہنی ٹانگ سے گھٹنے تک محروم ہو چکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ میں خوش ہوں کہ اب کسی اور کو میرے جیسی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، میں خوش ہوں کہ اب لوگ بارودی سرنگوں کا نشانہ بننے سے آزاد ہو کر اپنی زندگیاں گزار سکیں گے۔