انقرہ / اسٹاک ہوم / ایتھنز(نیوز ڈیسک) ترکی کے جنوب مغربی علاقے سے یونان روانہ ہونے والی کشتی ڈوبنے سے چاربچوں سمیت 13 تارکین وطن ہلاک ہوگئے جبکہ ترکی کے ساحلی محافظوں نے ڈوبنے والی کشتی میں سوار دیگر205 غیر ملکی تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔یہ کشتی ترک تفریحی ساحلی شہر رکتا سے یونان کے لئے روانہ ہوئی تھی کہ بین الاقوامی پانیوں میں ڈوب گئی، ادھر سویڈن کے شہر مامو میں پناہ کے حصول کے لیے پچھلے 25 دن سے بھوک ہڑتال اور دھرنا دینے والے 33 پناہ گزین فلسطینیوں کی حالت غیر ہونے کے بعد انھیں اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جبکہ درجنوں تارکین وطن احتجاجی دھرنا بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان تمام شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سویڈن حکومت انھیں دیگر تارکین وطن کے برابر شہری حقوق فراہم کرے اور انھیں باضابطہ پناہ گزین کا درجہ دے۔دوسری جانب پیر کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ تفویض شدہ کوٹے کے تحت ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد تارکینِ وطن کی آباد کاری کیلئے ایک مشترکہ منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ادھر تارکین وطن کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے لئے آسٹریا، سلوواکیا اور نیدر لینڈ نے بھی اپنی سرحدوں پر پابندیوں کو سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔یونان کے ساحل کے نزدیک اتوار کو غرق ہونے والی پناہ گزینوں کی ایک کشتی کے زندہ بچ جانے والے ایک عراقی پناہ گزین جس کا نام جے بتایا گیا ہے اس کا کہنا ہے کہ کشتی ڈبونے کے ذمے دار شامی اسمگلر تھے جنھوں نے کشتی کے فرش میں ہتھوڑے مار کر سوراخ کیا تاکہ اس میں پانی بھر جائے۔