ماسکو (نیوزڈیسک) منحرف امریکی ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی خفیہ ایجنسی پاکستانیوں کے انٹرنیٹ کے استعمال کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ سرکاری حکام ہوں یا عام شہری، ہر پاکستانی شہری کا انٹرنیٹ برطانوی جاسوس ایجنسی کی دسترس میں رہا۔ وکی لیکس پر جاری ہو نے والی نئی دستاویزات کے مطابق برطانوی خفیہ ایجنسی جی سی ایچ کیو کو برطانوی حکومت نے ایک ہیکنگ سافٹ ویئر ریورس انجینئر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جس کے تحت برطانوی ایجنسی 2008 تک ہر پاکستانی کے انٹرنیٹ کے استعمال پر نظر رکھتی رہی۔ہر پاکستانی کا انٹرنیٹ ڈیٹا برطانوی ایجنسی کے پاس محفوظ ہے۔ الیکٹرانک جاسوسی ایجنسی جی سی ایچ کیو اینٹی وائرس پروگراموں کو نشانہ بناتی تھی جس کی وجہ سے کمپیوٹر نیٹ ورکس پر جی سی ایچ کیو کےلئے اپنے حملوں کو چھپانا ممکن ہو جاتا تھا۔ اس کے علاوہ نیٹ ورک رائٹرز کو بھی ٹارگٹ کیا جاتا رہا، رائٹرز کو ہیک کرکے انٹرنیٹ کے ہر صارف تک دسترس آسان ہو جاتی ہے بلکہ مخصوص صارفین کی ٹریفک کو برطانوی جاسوس ایجنسی کے سسٹم کی طرف موڑ دیا جاتا تھا۔ماہرین کے مطابق اب بھی اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ برطانوی ایجنسی پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کی نگرانی چھوڑ چکی ہے۔ انٹرنیٹ کی نگرانی اور ٹریفک کو مرضی کے انٹرنیشنل سسٹم پر موڑنا قومی سلامتی کےلئے اہم اور خطرناک مسئلہ ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کے بینکنگ سسٹم تک بھی برطانوی ایجنسی کی رسائی کے خدشات موجود ہیں۔