کراچی(نیوزڈیسک) برطانوی تھنک ٹینک کے مطابق شہریوں کے رہنے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک ممالک میں عراق سر فہرست ، پاکستان پانچویں اور بھارت دسویں نمبر پر ہے۔ دنیا بھر میں2014میں دہشت گردی کے2702واقعات میں41847افرد ہلاک ہوئے جن میں 32662 ہلاکتیں شہریوں کی تھیں جو مجموعی ہلاکتوں کا 78فی صد ہے اوسطاً 29شہری یومیہ جاں بحق ہوئے،92فی صد ہلاکتیں گنجان آباد علاقوں میں ہوئی۔ تھنک ٹینک نے 58ممالک میں ہونے والے دھماکا خیز واقعات کا ریکارڈ مرتب کیا۔برطانوی تھنک ٹینک ایکش آن آرمڈ وائلنسAction on Armed Violence (AOAV) کے مطابق 2014میں پاکستان میں 321بم دھماکے اوراس طرح کی دیگر دہشت گردی کے واقعات میںمجموعی ہلاکتیں 3903 ہوئیں جن میں2211سویلین ہلاک ہوئے، اوسطاً پاکستان میںہر دہشت گردی کے واقعے میں سات سویلین جاں بحق ہوئے اور یہ شرح57صد رہی۔ بھارت خطرناک مماک کی فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں جہاں دہشت گردی کے 80واقعات میں مجموعی ہلاکتیں 446ہوئیں جن میں 340شہری ہلاک ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ 2014میںدہشت گردی کے واقعات میں سب سے زیادہ مہلک ہتھیار اسرائیل،شام،عراق،پاکستان ،یوکرائن اور امریکا میں استعمال ہوئے، پاکستان میں دہشت گردی کے آٹھ فی صد واقعات میں دھماکا خیز ہتھیار استعمال ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2014میں سترہ ممالک میں خود کش دھماکے کیے گئے ان خودکش دھماکوں میں عراق میں 2345،افغانستان میں 805 ،نائجیریا میں751،پاکستان میں 496اور یمن میں359شہری جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سویلین کے رہنے کےلئے دنیا کے پہلے پانچ خطرناک ممالک میں عراق، شام، غزا،نائجیریا اور پاکستان ہیں۔دھماکہ خیز آلات جن میںکار بم ،سڑک کنارے نصب بموں اور دیگر آئی ای ڈیز سے ہونے والی دس ہزار سے زیادہ ہلاکتوں نے کرہ ارض پر عراق کو خطرنا ک ملک بنا دیا ہے۔اس فہرست میں افغانستان،یوکرائن،یمن،لبنان اور بھارت بھی شامل ہے۔تھنک ٹینک کی رپورٹ ان سویلین کی ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد کے متعلق ہے جو دھماکا خیز مواد یا آلات کی وجہ سے ہوئیں۔ شام میں اسی فی صد ہلاکتوں کا ذمہ داردھماکا خیز تشدد ہے۔ 2014 میںدنیا بھر کے مجموعی بم دھماکوں میں 43فی صد شام میںہوئے ۔شام کی جنگ میں دو لاکھ بیس ہزار شہری جان سے گئے غیر مصدقہ ذرائع ان ہلاکتوں کی تعداد تین لاکھ پندرہ ہزار بتاتے ہیں۔