بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اسرائیل اور فلسطین دونوں جنگی جرائم کے مرتکب ہیں؛اقوامِ متحدہ

datetime 23  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقوامِ متحدہ نے اسرائیل اور فلسطین دونوں کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دے دیا ہے،جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب نہیں ہوا۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ میں دونوں اطراف سے سنگین جنگی جرائم کئے گئے۔ پچاس روز تک جاری رہنے والی جنگ میں بچوں اور خواتین سمیت 2251 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اسرائیل کے صرف 67 فوجی مارے گئے۔ادھرانتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب نہیں ہوتا۔انھوں نے یہ بیان اقوام متحدہ کی غزہ جنگ کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد جاری کیا ہے۔اس رپورٹ میں صہیونی فوج اور حماس دونوں پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ انھوں نے گذشتہ سال موسم گرما میں جنگ کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔نیتن یاہو نے بیان میں یہ جواز پیش کیا ہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد تنظیم کے مقابلے میں اپنا دفاع کرتا ہے۔یہ تنظیم اسرائیل کی تباہی چاہتی ہے اور اس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے”۔بیان میں غزہ کی پٹی کی حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی جانب اشارہ ہے۔صہیونی وزیراعظم نے حماس کے ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ہی گذشتہ سال جولائی اور اگست میں غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کی تھی۔دوسری جانب حماس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کی مذمت کا خیرمقدم کیا ہے۔حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جماعت قابض صہیونیت کے جنگی جرائم کی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مذمت کو سراہتی ہے۔لیکن اس کے ساتھ حماس نے رپورٹ میں اپنے مزاحمت کاروں کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دینے کی بھی مذمت کی ہے۔حماس کے ایک سینیر عہدے دار غازی حماد نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کی جانب سے اسرائیلی فوج کی تنصیبات پر راکٹ اور مارٹر حملے کیے گئے تھے اور شہری ان کا ہدف نہیں تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کار گروپوں دونوں ہی نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے فضائی قوت کے بے مہابا استعمال کی بھی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس اکاون روزہ جنگ کے دوران غزہ کی پٹی پر چھے ہزار سے زیادہ فضائی حملے کیے تھے اور توپ خانے کے پچاس ہزار سے زیادہ گولے داغے تھے۔رپورٹ میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقے کی جانب بلا امتیاز ہزاروں راکٹ اور مارٹر گولے چلانے پر بھی کڑی تنقید کی گئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ان راکٹ حملوں کا مقصد بظاہر اسرائیلی شہریوں میں خوف وہراس پھیلانا تھا۔اقوام متحدہ کے آزاد تحقیقاتی کمیشن نے نیویارک کی سپریم کورٹ کی سابق جج میری میکگووان ڈیوس کی سربراہی میں غزہ جنگ کی تحقیقات کی ہے۔اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ نے کمیٹی کے مینڈیٹ کے مطابق 23 مارچ کو شائع ہونا تھی لیکن اس کے سابق سربراہ پروفیسر ولیم شاباس کے مستعفی ہونے کے بعد اس کے اجرائ میں تین ماہ کی تاخیر ہوئی ہے لیکن واضح رہے کہ اسرائیل اس کے مندرجات کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے اور اس نے جنگی جرائم اور انسانیت مخالف جرائم کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…