طراببلس(نیوز ڈیسک)امریکہ میں حکام کا کہنا ہے کہ تین سال قبل لیبیا میں امریکی قونصل خانے پر حملے میں ملوث دولت اسلامیہ کا ایک جنگجو عراق میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوگیا ہے۔پینٹاگون کے مطابق علی عونی الحضری دولت اسلامیہ کے زیرانتظام شہر موصل میں 15 جون کو ہلاک ہوئے۔انھیں امریکی وزارت خزانہ اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ ستمبر 2012 میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز سمیت چار امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔امریکی حکام نے اس حملے کا الزام القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں پر عائد کیا تھا۔پیٹاگون نے امریکی قونصل خانے پر حملے میں علی عونی الحضری کو ’پرسن آف انٹرسٹ‘ قرار دیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ تنظیمی طور پر سرگرم تھے اور شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ساتھ کام کرتے تھے۔پیٹاگون کے ترجمان سٹیون وارن کا کہنا ہے: ’ان کی موت سے شمالی افریقہ کی جہادیوں کو شام اور عراق کی لڑائی میں شامل کرنے کی دولت اسلامیہ کی صلاحیت کی کمی ہوگی اور اس جہادی کا خاتمہ ہوا ہے جس کا بین الاقوامی دہشت گردی سے طویل تعلق تھا۔واشنگٹن میں بی بی سی نامہ نگار باربرا پلیٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ دولت اسلامیہ کے اتحادیوں کے پھیلاؤ کے حوالے سے شدید تشویش مند ہے، بالخصوص لیبیا میں۔ تاہم امریکہ کی اس شدت پسند گروہ کے خلاف جنگی مہمات صرف عراق اور شام تک محدود ہیں۔