جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میانمار کا مسلمان پناہ گزینوں کے مسئلے پر منعقد ہنگامی اجلاس میں شرکت سے انکا ر

datetime 17  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)میانمار کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روہنجیا مسلمان پناہ گزینوں کی سمندر میں پھنسی کشتیوں کا ذمہ دار نہیں ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس مسئلے پر منعقد ہونے والے ہنگامی اجلاس میں بھی شرکت نہ کرے۔اس وقت بحیرہ انڈمان میں میانمار اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے ہزاروں پناہ گزین کشتیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جبکہ انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی حکومتیں ان کشتیوں کی ذمہ داری لینے سے انکاری ہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق کشتیوں میں پھنسے پناہ گزینوں کی پانی اور خوارک کی کمی کی وجہ سے حالت کافی خراب ہے۔ان کشتیوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے پھینکی جانے والی خوراک اور پانی کو حاصل کرنے کے لیے پناہ گزینوں میں لڑائی بھی ہوئی ہے۔میانمار یا برما میں روہنجیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور حالیہ برسوں میں ہزارہا روہنجیا تعصب سے مجبور ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔پناہ گزینوں کے مسئلے پر تھائی لینڈ میں 29 مئی کو 15 ممالک کی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے تاہم میانمار کے صدارتی دفتر کے ڈائریکٹر ڑو ہتائے کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا اگر دعوت نامے میں ’روہنجیا‘ کا استعمال کیا گیا کیونکہ ان کا ملک روہنجیا کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔انھوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا:’ہم اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم چند ممالک کے ان الزامات کو قبول نہیں کریں گے کہ میانمار کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔‘ڑو ہتائے نے کہا کہ پناہ گزینوں کا مسئلہ میانمار کا نہیں ہے، یہ انسانی سمگلنگ کو روکنے میں کمزوری اور تھائی لینڈ کے قوانین کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔‘ادھرجمعرات کو پناہ گزینوں کی ایک کشتی کو ملائیشیا کی سمندری حدود سے نکال کر تھائی لینڈ کی سمندری حدود میں چھوڑ دیا گیا۔ جس کے بعد تھائی لینڈ کی بحریہ نے اس کو اپنی حدود سے نکال دیا اور اس وقت یہ میانمار کی سمندری حدود میں کھڑی ہے اور اب اسے یہاں سے نکلا جا رہا ہے۔کشتیوں پر موجود ایجنٹ تھائی لینڈ نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہاں اس وقت انسداد سمگلنگ کارروائیاں جاری ہیں۔اس وقت کشتیوں پر سوار خواتین اور بچوں کی بھوک سے بری حالت ہے اور ان میں سے بہت سارے بیمار ہو گئے ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ ان کشتیوں کو اور کتنا سفر کرنا پڑے گا۔ اس کے بارے تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے حکام کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…