اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت اور چےن نے اقتصادی اور معاشی تعاون سمےت دس ملےن ڈالر مالےت کے چو بےس مختلف معاہدوں پر دستخط کر دئےے ہےں دونوں سر براہان مملکت نے اس بات کا اعادہ کےا ہے کہ وہ سرحدی امور، وےزا پا لےسی سمےت تما م معاملات کو اتفاق رائے سے حل کرےں گے جبکہ چےنی صدر کا کہنا ہے، اختلافات اور مسائل پر کنٹرول کرنا ہو گا تاکہ یہ ہمارے باہمی تعلقات میں رکاوٹ نہ بنیں۔‘ مےڈےا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں چین کے سرکاری دورے پر ہیں دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نے چینی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور چوبیس معاہدوں پر دستخط کیے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے چین کے دورے کے دوسرے روز چینی وزیراعظم لی کیانگ سے ملاقات کی جس مےں دونوں رہنماو¿ں نے ممالک کے درمیان اقتصادی اور معاشی شعبوں سمیت دو طرفہ تعلاقات کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کی۔ چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بھارتی وزیر اعظم نے چین کے ساتھ اقتصادی اور معاشی تعاون سمیت دس بلین ڈالر مالیت کے چوبیس مختلف معاہدوں پر دستخط کیے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ممالک کے سربراہان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں سرحدی امور، ویزا پالیسی، اسٹریٹجک تعلقات سمیت مختلف معاملات کو اتفاق رائے سے حل کر لیا گیا ہے۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت چین کے ساتھ معاشی تعلاقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے کہا کہ بھارت اور چین ایشیا کے لیے انجن کا کردار ادا کریں گے چین کے صدر شی جی پنگ نے کہا ہے کہ چین اور بھارت کو باہمی تعاون اور اختلافات پر قابو پا کر اعتماد مضبوط کرنا ہو گا۔چےنی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق چینی صدر نے مزید کہا کہ ’ہمیں مل کر باہمی اعتماد بہتر کرنا ہو گا، اختلافات اور مسائل پر کنٹرول کرنا ہو گا تاکہ یہ ہمارے باہمی تعلقات میں رکاوٹ نہ بنیںچین اور بھارت کو سیاسی اعتماد مضبوط کرنا ہوگا تا کہ دونوں مل کر ایک بہتر بین الاقوامی نظام تعمیر کر سکیں۔ واضح رہے کہ چین اوربھارت کے درمیان 1962 میں سرحدی تنازعات پر جنگ ہوچکی ہے جب کہ چین اور بھارت کے درمیان کئی علاقوں پر ملکیت کے تنازعات بھی ہیں۔چین بھارتی ریاست ارونچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے جب کہ بھارت کا اصرار ہے کہ شمال مغربی علاقہ اکسائی چن پر چین نے قبضہ جما رکھا ہے۔ دوسری جانب بحر ہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے بھارت پریشانی کا شکار ہے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور چین کے سرکاری ٹی وی پر بھارت کا نقشہ جموں و کشمیر کے بغیر دکھائے جانے پر بھارتی میڈیا اور رہنما ناراض ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے بانی اور سی ای او مارک زکر برگ نے اپنی ٹائم لائن پر ایک تصویر شیئر کی تھی، جو تنقید کے بعد ہٹادی گئی ہے۔ اس تصویر میں بھارت کا نقشہ کشمیر کے بغیر دکھایا گیا تھا۔ ادھر چین کے سرکاری ٹیلی ویڑن سی سی ٹی وی نے بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے موقع پر ایک رپورٹ میں بھارت کا نقشہ جموں و کشمیر اور ارونا چل پردیش کے بغیر دکھایا ہے۔ اس رپورٹ پر بھی بھارتی رہنما اور میڈیا نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے