کابل(نیوزڈیسک)نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سنہ 2016 کے بعد بھی نیٹو افواج مقیم رہیں گی۔افغانستان میں جاری نیٹو کا ٹریننگ مشن آئندہ سال کے آخر تک ختم ہورہا ہے تاہم اس کا کچھ حصہ سنہ 2016 کے بعد بھی افغانستان میں قیام پذیر رہے گا۔یہ فیصلہ افغانستان میں طالبان کے خلاف افغان سکیورٹی فورسز کو درپیش مشکلا ت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جنس سٹولنبرگ نے ترکی میں اتحادی ممالک کے وزرا خارجہ سے ملاقات کے دوران نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا: ’آج ہم نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں جاری مشن کے اختتام کے بعد بھی ہمارا قیام وہاں رہے گا۔‘افغان حکومتی فوجوں کو اب بڑے پیمانے پر غیرملکی مدد حاصل نہیں ہے اور رواں سال طالبان کے حملوں میں انھیں بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ طالبان نے اس سال جنوبی اور مشرقی علاقوں سے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ملک کے شمالی حصوں میں بھی کارروائیاں کی ہیں۔افغان فورسز کی طاقت کے بارے میں خدشات شمالی صوبے قندوز میں عسکریت پسندوں کے خلاف دو ہفتوں سے جاری لڑائی کے بعد ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔جنس سٹولنبرگ کے مطابق نیا نیٹو مشن موجودہ 12000 اہلکاروں پر مشتمل مشن کی نسبت کم متوقع ہے، اس کی سربراہی سویلین حکام کریں گے اور اس میں فوجی اور سویلین دونوں شامل ہوں گے۔افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کو فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر ’نظر ثانی‘ کرنے کا کہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ افغان سکیورٹی اداروں کو ’مشاورت اور ہدایت‘ فراہم کرے گا۔افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کو سنہ 2016 کے اختتام تک فوجوں کے انخلا کے فیصلے پر ’نظر ثانی‘ کرنے کا کہا تھا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں غیرملکی فوجوں میں سب سے بڑی تعداد امریکی فوجیوں کی ہے۔سنہ 2011 میں افغانستان میں غیرملکی فوجوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ نیٹو نے گذشتہ برس بیشتر فوجوں کو واپس بلا لیا تھا اوراب مقامی پولیس اور فوجیوں کی تربیت کے غرض سے صرف 12000 نیٹو فوجی افغانستان میں مقیم ہیں۔تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ نیٹو فوجوں کی کتنی تعداد افغانستان میں 2016 کے بعد مقیم رہے گی۔ تاہم جنس سٹولنبرگ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد موجودہ آپریشن سے کم ہوگی۔نیٹو سیکریٹری کے مطابق نیٹو کے سویلین اور فوجی حکام کو نیٹو کے قیام کے حوالے سے منصوبہ بندی تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔