ممبئی (نیوزڈیسک) بھارت میں سپریم کورٹ نے بدھ کو ایک فیصلے میں کہا ہے کہ سرکاری اشتہارات میں حکمراں جماعت کے رہنماو ں یا سرکردہ شخصیات کی تصاویر شائع نہیں کی جا سکتیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیصلے میں کہا گیا کہ ٹیکس دینے والوں کے پیسوں کو ’شخصیت پرستی یا شخصیت نوازی‘ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔عدالت عظمی نے کہا کہ ایسی تصاویر سے حکومت کی پالیسی کے بجائے غیر ضروری طور پر توجہ کسی فرد کی جانب منتقل ہو جاتی ہے اور اس سے شخصیت پرستی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔بہرحال سپریم کورٹ نے اس فیصلے سے تین لوگوں کو مستثنیٰ قرار دیا ہے اور کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم، صدر اور چیف جسٹس کی تصاویر کا سرکاری اشتہارات میں استعمال ہو سکتا ہے تاہم سپریم کورٹ نے کہا ہے ان کی تصاویر شائع کرنے سے قبل ان کی رضامندی لازمی ہے اس کے علاوہ اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور بھارت کے فادر آف نیشن کہے جانے والے رہنما مہاتما گاندھی کی تصاویر کی اشاعت کی اجازت بھی دی ہے۔یہ فیصلہ جسٹس رنجن گوگوئی اور این وی رمن کی ایک بنچ نے دیا فیصلے کی بنیاد سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی کی تجاویزات ہیں جو ماہر تعلیم این ایس مادھو مینن کی قیادت میں حکومت کے مالی تعاون سے دیے جانے والے اشتہارات پر غور خوض کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔اس کمیٹی کا قیام اپریل 2014 میں ایک مفاد عامہ کے ذیل میں داخل کی جانے والی اپیل کے بعد عمل میں آیا تھا۔