جمعرات‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارتی پولیس اہلکاروں میں تشدد اور خودکشی کا رجحان،وجوہات سامنے آگئیں

datetime 12  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی(نیوزڈیسک)ممبئی میں حال ہی میں ایک پولیس جوان کی جانب سے اپنے سینئر افسر کو گولی مارنے کے حالیہ واقع کے بعد ممبئی کے پولیس اہلکاروں میں خودکشی اور قتل کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش پائی جاتی ہے۔ممبئی کے پولیس کمشنر راکیش ماریا نے تمام پولیس اہلکاروں اور افسران کی دماغی صحت کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔اگرچہ کام کے دباو¿ کی وجہ سے پولیس جوانوں اور افسروں کی خودکشی کی واردات مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں کم ہو چکی ہے، پر کسی جونیئر افسر کا اپنے سینئر کو گولی مارنے کا یہ پہلا معاملہ ہے۔
نیشنل کرائم رییارڈز بیورو کے مطابق، ملک میں پولیس اہلکار اور افسران کی خودکشی کے واقعات میں ریاست مہاراشٹر پہلے مقام پر ہے۔
سال 2013 میں ملک بھر میں کل 222 پولیس اہلکاروں اور افسران نے خود کشی کی تھی اس میں 40 کا تعلق مہاراشٹر پولیس سے تھا۔
ہر پولیس اہلکار اور افسر کی سال میں کم سے کم ایک بار ذہنی جانچ ضرور ہونی چاہئے واولا پولیس تھانے کے سینئر افسر کو گولی مارنے کے واقع کے بعد ممبئی سے ملحقہ تھانے میں تعینات دو حوالدارو نے کھل کر اپنے سینئر افسران کے خلاف میڈیا سے بات کی اور خود کشی کرنے کی دھمکی دے دی۔ان حوالداروں نے تو میڈیا کے سامنے سینئر اہلکاروں کی مبینہ بدعنوانیوں کی فہرست ہی پڑھ ڈالی.گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں سے پولیس ہسپتال سے منسلک نفسیات کے ڈاکٹر نند آٹارا کا خیال ہے کہ ہر پولیس اہلکار اور افسر کا سال میں کم سے کم ایک بار ذہنی معائنہ ضرور ہونا چاہئے۔ ڈاکٹرآٹارا نے کہا کہ : ’پولیس محکمے میں کئی ملازمین اور افسران ایسے ہیں جو مہینوں تک اپنے خاندان سے دور رہتے ہیں۔ کئی بار گھر کے تہوار کے دوران انہیں ڈیوٹی پر لگایا جاتا ہے ایسے میں قدرتی طور پر ان پر ذہنی دباو¿ بڑھتا ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کے پولیس محکمے میں ذہنی طور پر بیمار جتنے لوگوں کی تعداد بتائی جاتی ہے، اصل میں یہ تعداد اتنی نہیں ہے‘ڈاکٹر آٹارا کے مطابق خود کشی کی وجوہات کام کا بوجھ ہے۔ ڈاکٹر آٹارا کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس کا سب سے بڑا مسئلہ انسانی وسائل کی کمی ہے۔ملازمین اور افسران کی انتہائی کمی کے نتیجے میں، ملازمین اور افسران ہر وقت دباو¿ میں رہتے ہیں اضافی کام کا بوجھ، کام کی طویل مدت ہر ایک کا مسئلہ ہے۔لمبی ڈیوٹی کی وجہ سے کئی بار پولیس اہلکار اور افسران دو تین دن تک گھر نہیں جا پاتے خاص کر تہواروں پر پولیس محکمہ پر کام کا بوجھ زیادہ رہتا ہے. دیوالی اور گنپتی فیسٹیول جیسے تہوار میں گھر سے دور رہنا ذہنی تناو کا سبب ہوتا ہے



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…