اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ کے سابق وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے لیبر پارٹی کے سابق سربراہ اور اپنے بھائی ایڈ ملی بینڈ کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جو وہ دے رہے تھے، ووٹر وہ نہیں چاہتے تھے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ عوام کے سامنے لیبر پارٹی کی قیادت کی جو صورت آئی اس سے یہ لگا جیسے وہ ’پیچھے کی سمت جا رہے ہوں۔انھوں نے کہا کہ لیبر کی شکست کا الزام ووٹروں کو دینا ’بالکل بے معنی‘ ہے۔تاہم ملی بینڈ نے یہ بھی کہا کہ وہ دونوں ’زندگی بھر بھائی رہیں گے۔انھوں نے اس امکان کو مسترد کر دیا کہ وہ پارٹی کے اگلے رہنما ہوں گے، جو ویسے بھی ممکن نہیں ہے کیوں کہ وہ رکنِ پارلیمان نہیں ہیں۔ڈیوڈ ملی بینڈ نے 2013 میں پارلیمان چھوڑ کر نیویارک میں انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نامی ایک فلاحی تنظیم کے لیے کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ایڈ ملی بینڈ نے گذشتہ ہفتے برطانیہ کے عام انتخابات میں اپنی جماعت کی شکست کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان انتخابات میں کنزرویٹیو جماعت نے اکثریت حاصل کی تھی۔ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ ان کے بھائی اور ان سے قبل لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرِ اعظم گورڈن براو¿ن نے بھی ’اپنے آپ کو امید اور شمولیت کے اصولوں سے پیچھے ہٹنے والوں کے روپ میں پیش ہونے دیا، وہ اصول جو ہر کامیاب ترقی پسند سیاسی پروجیکٹ کے کلید ہیں۔‘تاہم انھوں نے کہا کہ وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور کہا کہ ’ان پر ہونے والے بیشتر حملے ناخوشگوار اور غیرمنصفانہ ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے بہت وقار اور ہمت کے ساتھ ان کا سامنا کیا ہے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ تم ہمیشہ بھائی رہو گے، اور یہ ایسی چیز ہے جسے برقرار رہنا چاہیے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں