اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ نے پیر کو تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ جے رام جے للتا کو طویل عرصے سے جاری بدعنوانی کے ایک مقدمے میں بری کردیا ہے۔اس سے قبل بنگلور کی ایک خصوصی عدالت نے ستمبر سنہ 2014 میں انھیں آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے کے معاملے میں چار سال جیل اور 100 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے سبب انھیں وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔یہ معاملہ وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کے پہلے ادوار (1991۔1996) کا ہے جس میں انھیں مبینہ طور پر ایک کروڑ امریکی ڈالر کی دولت اکٹھا کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔مبصرین کا کہنا ہے پیر کو سنائے گئے عدالتی فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب جے للتا تمل ناڈو کی ریاستی حکومت کی سربراہی کر سکتی ہیں۔خیال رہے کہ جے للتا اداکاری کے میدان سے سیاست میں آئیں اور ان کا شمار بھارت کے متنازع ترین سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔جے للتا ریاست تمل ناڈو میں ڈی ایم کے رہنما ایم کروناندھی کے ساتھ باری باری سے حکومت کرتی آ رہی ہیں پیر کی صبح کرناٹک کی ہائی کورٹ نے جوں ہی یہ فیصلہ سنایا جے للتا کے مداحوں نے عدالت کے باہر جشن منانا شروع کر دیا۔جبکہ تمل ناڈو کی ریاست چینئی میں ان کے گھر کے باہر ان کے مداحوں کو مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔وہاں لوگ نعرے لگا رہے تھے اور ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک رہے تھے۔عدالت نے ان کے تین معاونین کو بھی اس مقدمے میں بری کر دیا جسے ایک ٹرائل کورٹ نے مجرم قرار دیا تھا۔یاد رہے جے للتا نے 100 سے زیادہ فلموں میں اداکاری کی۔ وہ چار بار تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ رہیں۔پہلی بار 96۔1991، تھوڑے عرصے کے کے لیے سنہ 2011 میں، پھر سنہ 06۔2002 اور پھر سنہ 14۔2011 تک۔وہ ریاست تمل ناڈو میں ڈی ایم کے رہنما ایم کروناندھی کے ساتھ باری باری سے حکومت کرتی آ رہی ہیں۔گذشتہ 20 سال سے مختلف بھارتی وزیر اعظم ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ان کے ناقدین ان پر شخصیت پرستی کی بنا ڈالنے کا الزام لگاتے ہیں جبکہ ان کے حا می ان کی غریبی مٹانے کی کوششوں کے لیے تعریف کرتے ہیں۔وہ اپنی شاہانہ طرز زندگی کے لیے معروف ہیں۔ ایک بار پولیس کو ریڈ کے دوران ان کے گھر سے 10،000 ساڑھیاں اور جوتوں کے 750 جوڑے ملے تھے۔