اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کیوبا کے صدر راو¿ل کاسترو نے کہا ہے کہ ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ایک ملاقات کے دوران وہ اتنے متاثر ہوئے ہیں کہ شاید اپنے پیدائشی مذہب کو پھر سے اختیار کر لیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق کاسترو نے پوپ کی دانائی کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا ’میں پھر عبادت شروع کر رہا ہوں اور اگر پوپ کی مہربانیاں یونہی جاری رہیں تو چرچ کا رخ بھی کر لوں گا۔‘کیوبا کے صدر نے ان کے ملک اور امریکہ کے درمیان صلح کرانے پر پوپ کا شکریہ ادا کیا۔ صدر کاسترو روس میں دوسری عالمی جنگ کی فتح کی تقریبات میں شرکت کے لیے ماسکو گئے تھے جہاں سے واپس جاتے ہوئے وہ ویٹیکن رکے۔انیس سو انسٹھ میں انقلاب کے بعد سے اب تک کیتھولک چرچ نے ہوانا کے ساتھ تعلقات استوار رکھے ہیں۔ پوپ اس سال ستمبر میں امریکہ جاتے ہوئے کیوبا کا دورہ بھی کریں گے۔ بی بی سی نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ کیوبا کے انقلاب کے رہنما کا مذاق میں بھی یہ کہنا کہ وہ چرچ واپس جا سکتے ہیں ظاہر کرتا ہے کہ کیوبا اور ویٹیکن کے درمیان حالیہ زمانے میں تعلقات کتنے آگے بڑھے ہیں۔اور جب سے پوپ فرانسس ویٹیکن میں آئے ہیں اس وقت سے خاص طور پر صورتِ حال بہتر ہوئی ہے۔ پہلے تو پوپ نے گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران امریکہ اور کیوبا کے تعلقات کی بہتری کے لیے راہ ہموار کی۔ انھوں نے واشنگٹن اور ہوانا کے تعلق اچھے ہونے کے لیے اپنی دعائیں بھی اس عمل اور کیوبا کی حکومت کی نذر کر دیں ہیں اور کہا ہے کہ وہ اس برس ستمبر میں امریکہ جانے سے پہلے کیوبا آئیں گے۔پوپ خود بھی لاطینی امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس خطے کے رہنماو¿ں سے ان کے تعلقات بہتر رہے ہیں خواہ وہ دائیں بازو کے رہنما ہوں یا بائیں بازو کے۔ انھوں نے بار بار مطالبہ کیا ہے کہ کیوبا پر عائد امریکی پابندیاں ختم کی جائیں۔ اب انھوں نے راو¿ل کاسترو کی میزبانی بھی کر دی ہے یا انھیں اپنے پاس آنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے ویٹیکن اور کیوبا کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ لہذا حیرت کی بات نہیں کہ مسٹر کاسترو رومن کلیسا میں عشائے ربانی میں شرکت پر غور کر رہے ہیں۔ وا ضع رہے کہ کاسترو اور ان کے بھائی اور انقلابی رہنما فیڈل کاسترو دونوں رومن کیتھولک ہیں لیکن کیوبا کے انقلاب کے بعد کلیسائی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ فرانسس کیوبا کا سفر کرنے والے تیسرے پوپ ہوں گے۔ ان سے پہلے جان پال دوئم نے انیس سو اٹھاسی میں اور پوپ بینیڈکٹ سولہ نے دو ہزار بارہ میں کیوبا کا دورہ کیا تھا۔