ہفتہ‬‮ ، 24 مئی‬‮‬‮ 2025 

یورپی یونین کا مہا جر ین کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے نئی تجا ویز پیش کر نے کا فیصلہ

datetime 11  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یورپی یونین کے ایگزیکٹو کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ ایک تجویز پیش کرنے جا رہا ہے جس میں یورپی ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ غیر ملکی تارکین وطن کا دباو¿ مساوی طور پر کوٹا سسٹم کے ذریعے برداشت کریں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے پانچ ریاستوں کے وزرائے دفاع نے پیرس میں ملاقات کی، جس میں انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ممکنہ یورپی عسکری مہم کے بارے میں مشاورت کی گئی۔اس ملاقات میں شمالی افریقہ سے غیرقانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے سیلاب کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بحث بھی کی گئی۔ اجلاس میں فرانس، جرمنی، پولینڈ، اٹلی اور اسپین کے وزرائے دفاع نے حصہ لیا۔یہ اجلاس ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب حالیہ دنوں میں غیرقانونی مہاجرین کی متعدد کشتیاں بحیرہء روم میں حادثات کی شکار ہوئیں اور سینکڑوں افراد مارے گئے۔ کمیشن بدھ کے روز یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق نئی پالیسیاں پیش کرنے جا رہا ہے۔ اٹلی اور جنوبی یورپی ممالک کا مطالبہ ہے کہ یورپی یونین لیبیا سے سمندر کے ذریعے یورپ پہنچنے والے افراد کا دباو¿ کم کرنے کے لیے ان کی معاونت کرے۔یہ معاملہ اس لیے بھی شدت اختیار کر گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں کئی ہزار افراد لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں بحیرہ روم میں ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کمیشن کی تجویز ہے کہ یورپی ممالک مل کر مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیں، اور یہ کہ صرف چند ممالک پر اس کا بوجھ نہیں پڑنا چاہیے۔ اس نئے پلان کے مطابق یورپی ممالک میں مہاجرین کی رہائش کے لیے ایک کوٹا مختص کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ تجویز اس وقت تک نافذ العمل نہیں ہوگی جب تک یورپی یونین کے تمام اٹھائیس رکن ممالک اس کی توثیق نہ کر دیں۔اٹلی، جرمنی اور آسٹریا کوٹا سسٹم کے حامی ہیں تاہم کئی یورپی ممالک اس کے حق میں نہیں ہیں۔مثال کے طور پر ہنگری نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ اس بابت ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کا کہنا ہے کہ یہ ایک پاگل پن پر مبنی تجویز ہے۔ بجائے یہ کہ یہ ممالک اپنی سرحدوں کو کنٹرول کریں یہ دوسرے ملکوں سے کہہ رہے ہیں کہ مہاجرین کو اپنے پاس رکھو۔ یہ ایک ناجائز تجویز ہیں لہٰذا ہم اس کی حمایت نہیں کر سکتے۔یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں یورپی ممالک میں پناہ لینے والوں کی درخواستوں میں چوالیس فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ چھ لاکھ چھبیس ہزار تک پہنچ چکی ہیں۔خیال رہے کہ شام، لیبیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور شورش کی وجہ سے وہاں کے بہت سے رہائشی ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں اور وہ لیبیا کے ذریعے اٹلی یا یورپ کے دوسرے جنوبی ملکوں تک پہنچنے کی سعی کر رہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیوٹن


’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…