جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

یورپی یونین کا مہا جر ین کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے نئی تجا ویز پیش کر نے کا فیصلہ

datetime 11  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یورپی یونین کے ایگزیکٹو کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ ایک تجویز پیش کرنے جا رہا ہے جس میں یورپی ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ غیر ملکی تارکین وطن کا دباو¿ مساوی طور پر کوٹا سسٹم کے ذریعے برداشت کریں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے پانچ ریاستوں کے وزرائے دفاع نے پیرس میں ملاقات کی، جس میں انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ممکنہ یورپی عسکری مہم کے بارے میں مشاورت کی گئی۔اس ملاقات میں شمالی افریقہ سے غیرقانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے سیلاب کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بحث بھی کی گئی۔ اجلاس میں فرانس، جرمنی، پولینڈ، اٹلی اور اسپین کے وزرائے دفاع نے حصہ لیا۔یہ اجلاس ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب حالیہ دنوں میں غیرقانونی مہاجرین کی متعدد کشتیاں بحیرہء روم میں حادثات کی شکار ہوئیں اور سینکڑوں افراد مارے گئے۔ کمیشن بدھ کے روز یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق نئی پالیسیاں پیش کرنے جا رہا ہے۔ اٹلی اور جنوبی یورپی ممالک کا مطالبہ ہے کہ یورپی یونین لیبیا سے سمندر کے ذریعے یورپ پہنچنے والے افراد کا دباو¿ کم کرنے کے لیے ان کی معاونت کرے۔یہ معاملہ اس لیے بھی شدت اختیار کر گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں کئی ہزار افراد لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوششوں میں بحیرہ روم میں ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔کمیشن کی تجویز ہے کہ یورپی ممالک مل کر مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیں، اور یہ کہ صرف چند ممالک پر اس کا بوجھ نہیں پڑنا چاہیے۔ اس نئے پلان کے مطابق یورپی ممالک میں مہاجرین کی رہائش کے لیے ایک کوٹا مختص کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ تجویز اس وقت تک نافذ العمل نہیں ہوگی جب تک یورپی یونین کے تمام اٹھائیس رکن ممالک اس کی توثیق نہ کر دیں۔اٹلی، جرمنی اور آسٹریا کوٹا سسٹم کے حامی ہیں تاہم کئی یورپی ممالک اس کے حق میں نہیں ہیں۔مثال کے طور پر ہنگری نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ اس بابت ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کا کہنا ہے کہ یہ ایک پاگل پن پر مبنی تجویز ہے۔ بجائے یہ کہ یہ ممالک اپنی سرحدوں کو کنٹرول کریں یہ دوسرے ملکوں سے کہہ رہے ہیں کہ مہاجرین کو اپنے پاس رکھو۔ یہ ایک ناجائز تجویز ہیں لہٰذا ہم اس کی حمایت نہیں کر سکتے۔یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چودہ میں یورپی ممالک میں پناہ لینے والوں کی درخواستوں میں چوالیس فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ چھ لاکھ چھبیس ہزار تک پہنچ چکی ہیں۔خیال رہے کہ شام، لیبیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور شورش کی وجہ سے وہاں کے بہت سے رہائشی ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں اور وہ لیبیا کے ذریعے اٹلی یا یورپ کے دوسرے جنوبی ملکوں تک پہنچنے کی سعی کر رہے ہیں۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…