اسلام آباد(نیوز ڈیسک)افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے سرکاری دستوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد اصوبے بادغیس کے ضلع جوَند پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ لڑائی کے دوران افغان سکیورٹی دستے جوند سے فرار پر مجبور ہو گئے تھے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق طالبان باغیوں کے جوند پر قبضے کی صوبائی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ بادغیس کی صوبائی کونسل کے سربراہ بہاو¿الدین قادس نے صحافیوں کو بتایا کہ بڑی تعداد میں مسلح طالبان نے شمال مغربی صوبے کے ضلع جوَند پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے گورنر کے مقامی دفتر اور ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔بہاو¿الدین قادس نے بتایا کہ طالبان کے اس حملے کے بعد عسکریت پسندوں کی جوَند میں موجود سرکاری دستوں کے ساتھ بھرپور لڑائی تین گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہی۔ اس لڑائی کے دوران افغان سکیورٹی دستے پیچھے ہٹتے ہٹتے جوَند سے فرار پر مجبور ہو گئے اور طالبان نے پورے ضلع پر قبضہ کر لیا۔اسی دوران بادغیس میں صوبائی انتظامیہ کے ایک اعلٰی رکن نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان جوَند پر قبضہ کرنے میں اس لیے کامیاب ہوئے کہ مقامی گورنر اور دیگر ضلعی حکام حملہ شروع ہونے کے فورا بعد جوَند سے فرار ہو گئے تھے اور عسکری حوالے سے بعد ازاں سرکاری سکیورٹی دستوں کو بھی ایسا ہی کرنا پڑا۔ اس صوبائی اہلکار کے بقول بادغیس کے اس ضلع میں طالبان عسکریت پسندوں نے بڑی تعداد میں سرکاری ہتھیار اور گولہ بارود بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ڈی پی اے کے مطابق شمال مغربی افغانستان میں طالبان کے کمانڈروں نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ عسکریت پسندوں نے ایک بڑی کارروائی میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے بادغیس کے ضلع جوَند کو پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ڈی پی اے ہی کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی افغانستان میں طالبان شدت پسندوں نے صوبے قندھار کے اسی نام کے شہر پر بھی ایک نیا حملہ کیا ہے۔ حملہ آوروں نے قندھار میں افغان خفیہ سروس کے صوبائی ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا، جس دوران ہونے والی لڑائی میں تین طالبان جنگجو مارے گئے۔کابل میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے ترجمان حسیب صدیقی نے بتایا کہ طالبان باغیوں نے قندھار شہر پر حملہ کیا ہے ۔ اس حملے میں پہلے ایک خود کش جنگجو نے اپنا بارود سے لدا ہوا ٹرک ملکی انٹیلیجنس ایجنسی کے صوبائی دفاتر کی عمارت سے ٹکرا دیا جبکہ باقی دو عسکریت پسندوں نے وہاں موجود اہلکاورں پر فائرنگ کھول دی۔حسیب صدیقی کے بقول اس حملے میں باقی دونوں حملہ آور بھی بالآخر سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے دوران عمارت میں موجود متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ طالبان نے افغان انٹیلیجنس ایجنسی کے خلاف قندھار میں کیے جانے والے اس حملے کی ذمے داری بھی قبول کر لی ہے۔