اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جنو بی امریکی کی ملک کولمبیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غیر قانونی کوکا کی کاشت کو تباہ کرنے کے لیے اب متنازع ہربیسائد یا’پودا کش دوا‘ کا استعمال نہیں کرے گا۔خیال رہے کہ کوکا سے کوکین تیار ہوتی ہے اور یہ منشیات کے خام مال میں شمار ہوتا ہے۔کولمبین حکومت نے یہ فیصلہ صحت کی بین الاقوامی تنظیم ڈبلیو ایچ او کے انتباہ کے بعد کیا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا تھا کہ پودوں کو مارنے کے لیے استعمال کی جانے والی دوا گلائفوسٹیٹ میں ’شاید سرطان پیدا کرنے والا مادہ ہے۔‘یہ دوا جنوبی امریکی ممالک میں امریکہ کی منشیات مخالف مہم کے تحت منشیات کے پودوں کو ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔کولمبیا کے صدر کوان مینوئل سینٹوس نے کہا کہ انھیں کوکا کی پیداوار پر قابو پانے کے لیے دوسرے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔کولمبیا میں منشیات مخالف مہم کے افسروں کو اکتوبر تک متبادل منصوبہ تیار کرنا ہے۔سینٹوس نے کہا کہ میں نیشنل ڈرگ کونسل کے سرکاری افسروں سے آئندہ میٹینگ میں یہ کہنے جا رہا ہوں کہ وہ غیر قانونی کاشت کو ختم کرنے کے لیے گلائفوسٹیٹ کا چھڑکاو¿ بند کر دیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ وزارتِ صحت کی تجاویز اور مطالعوں کے تجزیوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس میں ’خطرات مضمر ہیں۔‘انھوں نے اس ضمن میں ڈبلیو ایچ او کے کینسر یا سرطان کے خطرے کی بات بھی کہی۔تاہم صدر سیٹوس نے کہا کہ ’کولمبیا منشیات کی سمگلنگ کے خلاف اپنی جنگ میں کمی نہیں کرے گاخیال رہے کہ کولمبیا میں منشیات کو ختم کرنے کے پروگرام کا آغاز سنہ 1994 میں ہوا تھا۔اس کے تحت حکومت زیادہ تر ان علاقوں کو نشانہ بناتی ہے جو باغی گروہ فارک کے قبضے میں ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ فارک کوکین سے ہونے والی آمدنی سے اپنی مسلح جددجہد میں مدد حاصل کرتا ہے۔اس خطے میں دوسرے کوکا پیدا کرنے والے ممالک میں ایکواڈور اور پیرو ہیں اور یہاں بھی پودا کش ادویات کا استعمال ہوتا ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ ہوائی طور پر کیے جانے والے چھڑکاو¿ سے ان کی کافی کی فصلوں سمیت دوسری جائز فصلیں بھی تباہ ہو جاتی ہیں۔