اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حال ہی میں ذرائع ابلاغ میں سعودی عرب کے ایک ہوائی جہاز کے اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر لینڈ کیے جانے کی افواہوں پر سرکاری سعودی فضائی کمپنی نے اس ساری کہانی کی تفصیلات بیان کی ہیں اور بتایا ہے کہ تل ابیب میں اترنے والا ہوائی جہاز سعودی عرب کا نہیں بلکہ پرتگال کی ایک فضائی کمپنی”ہائی فلائی“ کا تھا۔ پرتگالی کمپنی اور سعودی ایئر لائن کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ معاہدے کی وجہ سے پرتگالی ہوائی جہاز پرسعودی عرب کی فضائی کمپنی کا ”لوگو“ بھی بنایا گیا تھا جس کے باعث یہ غلط فہمی پیدا ہوئی یہ ہوائی جہاز سعودی عرب کی سرکاری فضائی کمپنی کا ہے۔ اس واقعے کے بعد سعودی فضائی کمپنی نے”ہائی فلائی“ سے معاہدہ ختم کردیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کےمطابق سعودی ایئرلائن کی جانب سے جاری ایک تفصیلی بیان میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر اترنے والے جہاز کا سعودی ایئر لائن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ طیارہ پرتگال کی اس فضائی کمپنی ”ہائی فلائی“ کا تھا، جس کے ساتھ سعودی ایئرلائن نے کمرشل آپریشن میں باہمی تعاون کا ایک معاہدہ کررکھا تھا۔ یہ طیارہ تین مئی 2015ءکو ضروری مرمت کے لیے سعودی عرب سے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز روانہ ہوا لیکن بعد میں پتا چلا کہ طیارہ برسلز کے بجائے اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پراترگیا ہے۔ اس واقعے کی تحقیقات اور چھان بین کے بعد سعودی ایئرلائن نے ”ہائی فلائی“ کے ساتھ باہمی تعاون کا معاہدہ ختم کردیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پرتگالی فضائی کمپنی نے معاہدے کی شقوں کی سنگین پامالی کی ہے۔
مزید پڑھئے:نئے جرمن میوزیم میں ہٹلر دور کے شرمناک ماضی کی یادیں
کیونکہ معاہدے کے وقت یہ طے پایا تھا کہ کمپنی کا کوئی بھی جہاز کسی ایسے ملک نہیں جاسکے گا جس کے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں، لیکن اس معاہدے کے باوجود “ہائی فلائی” کی جانب سے خلاف ورزی کی گئی ہے جس کے بعد کمرشل آپریشنل تعاون کا معاہدہ توڑ دیا گیا ہے۔ معاہدہ ختم کرنے کے بعد سعودی عرب کی فضائی کمپنی نے ”ہائی فلائی“ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے آئینی ماہرین سے مشاورت بھی شروع کردی ہے۔ جلد ہی ”ہائی فلائی“ کے خلاف سعودی فضائی کمپنی کے سلوگن والے طیارے کو اسرائیل لے جانے کے خلاف تحقیقات شروع کی جائیں گی۔