ٹورنٹو (نیوزڈیسک)کینیڈا میں حکومت کی اپیل کے باوجود ایک جج نے خلیج گوانتانامو میں امریکی حراستی مرکز کے سابق قیدی عمر خضر کو ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈین شہری عمر خضر کو افغانستان میں امریکی فوجی کے قتل کے جرم میں 2010 میں امریکی فوجی عدالت نے 40 برس قید کی سزا سنائی تھی۔خضر کے خلاف جنگی قانون کی خلاف ورزی ¾جنگی قوانین کے خلاف قتل، سازش ¾ دہشت گردوں کی معاونت کرنے اور جاسوس کرنے کے الزامات بھی تھے تاہم ان کے اعترافِ جرم کے عوض سزا کو 40 سال سے کم کر کے آٹھ سال کر دیا گیا تھا۔2012 میں انھیں اپنی بقیہ سزا کاٹنے کے لیے گوانتانامو سے کینیڈا منتقل کر دیا گیا تھا۔کینیڈا کی ایک ذیلی عدالت کے جج نے انھیں گذشتہ ماہ ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف حکومت نے اپیل کی تھی۔حکومت کا کہنا تھا کہ عمر کو ضمانت پر رہا کرنے سے حکومت کی عالمی ذمہ داریوں کو نقصان پہنچے گا۔اپیل عدالت کی جج مائرہ بیلبی نے اپنے فیصلے میں حکومتی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ’مسٹر خضر آپ آزاد ہیں۔یہ فیصلہ سنتے ہی کمر ہ عدالت میں موجود خضر کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی رہائی کے بعد 29 سالہ عمر خضر نے ان پر اعتماد کرنے کےلئے کینیڈا کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔انہوںنے کہاکہ میں ثابت کر دوں گا کہ میں ایک اچھا انسان ہوں ¾مجھے ایک انسان کے طور پر دیکھیں، ایک نام کی حیثیت سے نہیں اور اس کے بعد فیصلہ کریںاپنے وکیل ڈینس ایڈنی کی رہائش گاہ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ میں سبق سیکھنے میں یقین رکھتا ہوں۔ میرے پاس زندگی کا زیادہ تجربہ نہیں اور میں ایک نئے آغاز کے بارے میں پرجوش ہوںعمر کی ضمانت کے شرائط کے مطابق انھیں اپنے وکیل کے ساتھ ہی ان کے گھر پر رہنا ہوگا اور وہ اونٹاریو میں اپنے اہلِ خانہ سے اسی صورت میں رابطہ کر سکیں گے جب کہ اس ملاقات کی نگرانی ممکن ہو اور یہ کہ یہ بات چیت صرف انگریزی زبان میں ہوگا اس کے علاوہ عمر کو ایک نگرانی والا کڑا پہنایا جائےگا انھیں رات کو باہر جانے کی اجازت نہ ہوگی اور ان کےانٹرنیٹ کے استعمال کی بھی نگرانی کی جائےگی۔پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے اس سوال پر کہ کیا وہ پرتشدد جہاد کی مذمت کرتے ہیں، عمر نے جواب دیا ہاں۔