اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک یونین نے سکولوں کے پریشان ہیڈ ٹیچروں کے لیے خصوصی سیمینار منعقد کرانے کی پیشکش کی ہے تاکہ سکول کے بچوں کو شدت پسند بننے سے بچایا جا سکے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق یہ سیمینار سکول اینڈ کالج لیڈرز ایسوسی ایشن کی طرف سے برطانیہ کے بڑے شہروں میں منعقد ہوں گے۔اس برس ہونے والی قانون سازی کے تحت برطانیہ کے سکولوں اور کالجوں کو پابند کیاگیا ہے کہ وہ بچوں کو شدت پسند یا ریڈیکل بننے سے روکیں۔یہ سیمینار برمنگھم کے ویورلی سکول کے سربراہ کمال حنیف کی قیادت میں ہوں گے جو اسلام اور برطانوی شہریت کے ماہر بھی ہیں۔یونین کا کہنا ہے کہ اس کی پیشکش کا مقصد سکول کے سینیئر رہنماو¿ں کی مدد کرنا اور انھیں رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ یہ رہنمائی مشہور واقعات کے تناظر میں فراہم کی جائے گی جیسے اس واقع میں جب لندن کی تین طالبات فروری میں شام چلی گئی تھیں اور جن کے بارے میں خیال ہے کہ آج کل وہ دولتِ اسلامیہ کے گڑھ رقہ میں ہیں۔ان طالبات کے خاندان نے بعد میں شکایت کی تھی کہ پولیس، سکول اور مقامی انتظامیہ ایسی اطلاعات فراہم کرنے میں ناکام ہوئے جو بقول ان کے لڑکیوں کو روکنے میں کامیاب ہو سکتی تھی۔انسدادِ دہشت گردی اور سکیورٹی ایکٹ 2015 کے تحت تعلیمی اداروں پر لازم ہے کہ وہ نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف راغب ہونے سے روکیں۔جون اور جولائی میں ہونے والے یہ سیمینار سکول اور کالج کے سربراہان کو ان کے فرائض کو سمجھنے میں رہنمائی فراہم کریں اور اور انھیں عملی مدد اور مشورے دیں گے۔ ان کا مقصد سکولوں میں تنوع اور مساوات کی فضا قائم رکھنا لیکن ساتھ ساتھ اساتذہ کو یہ سمجھنے میں مدد دینا ہے کہ سوشل میڈیا کس طرح ’نوجوانوں کو انتہا پسند نظریات کے لیے تیار کرنے میں‘ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ان سیمیناروں میں کمال حنیف کے ساتھ انسدادِ انتہا پسندی کی مہم چلانے والی سارہ خان بھی ہوں گی جو انتہا پسندی اور حقوقِ نسواں کی تنظیم ’انسپائر‘ کی شریک بانی ہیں۔ ان کے ساتھ سکول اینڈ کالج لیڈرز ایسوسی ایشن کی پارلیمانی سپیشلسٹ اینا کول بھی ہوں گی۔