اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اندرون ملک مہاجرت کی نگرانی کرنے والے ادارے ’ آئی ڈی ایم سی‘ کے مطابق شام اور یوکرائن میں جاری تنازعات کے باعث اپنے ہی ملک میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 38 ملین ہو گئی ہے، جو اب تک کا ایک ریکارڈ ہے۔نقل مکانی کی نگرانی کرنے والے ادارے’ آئی ڈی ایم سی‘ کے مطابق 38 ملین میں سے تقریباً ایک تہائی یعنی گیارہ ملین صرف گزشتہ برس اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ جنیوا مں قائم اس ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں مزید بتایا کہ ہر روز تیس ہزار کے قریب افراد نے اپنے ہی ملک میں محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں اپنا گھر بار چھوڑا۔ ناروے کے ادارے ریفیوجیز کونسل کے یان ایگلینڈ کے بقول، ”یہ جبری نقل مکانی کے اب تک کے بدترین اعدادو شمار ہیں، جو شہری آبادی کو تحفظ فراہم کرنے میں ہماری ناکامی کو واضح کرتے ہیں۔“ ریفیوجیز کونسل نے اس رپورٹ کی تیاری میں ’آئی ڈی ایم سی‘ کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2013ئ کے اختتام تک دنیا کے دیگر ممالک میں ہجرت کرنے والوں کی تعداد16.7 ملین تھی۔ اس طرح بے گھر افراد کی ک±ل تعداد پچاس ملین سے زیادہ بنتی ہے۔ایگلینڈ کے بقول اپنے ہی ملک میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد پناہ گزینوں سے دوگنی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران ہونے والی یہ ایک ڈرامائی تبدیلی ہے اور کچھ سال پہلے تک آئی ڈی پیز اور ریفیوجیز کی تعداد برابر ہوا کرتی تھی: ”آئی ڈی پیز کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ سرحدوں کی ناکہ بندی ہے۔“ وہ مزید کہتے ہیں بین الاقوامی برادری کمزور اور معصوم افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے یا ایسا کرنا نہیں چاہتی۔“ آئی ڈی پیز ا±ن افراد کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے کسی بھی وجہ سے اپنے ہی ملک میں نقل مکانی کی ہو۔’آئی ڈی ایم سی‘ کے مطابق 2014ء آئی ڈی پیز کی ریکارڈ تعداد کے حوالے سے مسلسل تیسرا سال ہے۔ اس ادارے نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد ممالک کی صورتحال کی نگرانی کی تاہم سب سے زیادہ نقل مکانی صرف پانچ ممالک میں دیکھنے میں آئی۔ ان میں عراق، شام، جنوبی سوڈان، جمہوریہ کانگو اور نائجیریا شامل ہیں۔ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی کارروائیوں کی وجہ سے عراق سر فہرست رہا، جہاں سب سے زیادہ یعنی 2.2 ملین افراد نے اپنا گھر بار چھوڑا۔ کئی دہائیوں میں پہلی مرتبہ یورپ میں بھی اندرونی طور پر نقل مکانی کی گئی ہے۔ یوکرائن میں ملکی دستوں اور روس نواز باغیوں کے مابین لڑائی کی وجہ سے تقریباً سات لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ ایگلینڈ کے بقول2015ء کے دوران یوکرائن میں گھر بار چھوڑنے والوں کی تعداد تقریباً دوگنا یعنی 1.2 ملین ہو گئی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں، ”یہ اعداد وشمار آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونے چاہییں“۔