اسلا م آباد(نیوز ڈیسک)اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو ڈیڈلائن سے پہلے مخلوط حکومت کے قیام میں کامیاب ہوگئے ہیں۔اس کے نتیجے میں 1996 میں پہلی بار وزیرِ اعظم بننے والے نتن یاہو کے چوتھی مرتبہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بننے کے امکانات بھی روشن ہوگئے ہیں۔ان کی جماعت لیکود پارٹی نے رواں سال مارچ میں منعقدہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی تاہم وہ حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی تھی۔ نتن یاہو نے تین جماعتوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے تھے، جن میں کلانو اور دو کٹر جماعتیں یونائیٹڈ تورہ جوڈازم اور شاس شامل تھیں۔ ان جماعتوں کی شمولیت سے اسرائیل کی 120 نشتستوں پر مشتمل پارلیمنٹ میں حکومتی اتحاد کی نشتوں کی 53 ہو گئی تھی۔نتن یاہو کو حکومت سازی کے لیے درکار 61 نشستوں کی تعداد پوری کرنے کے لیے دائیں بازو کی بیت یہودی پارٹی کی حمایت درکار تھی جو وہ حکومت سازی کے لیے دی گئی حتمی مدت کے خاتمے سے چند گھنٹے قبل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔بیت یہودی کے آٹھ ارکان کی حمایت کے بعد نتن یاہو کو اسرائیلی پارلیمان میں سادہ اکثریت حاصل ہو جائے گی۔حکومت سازی کے لیے کامیاب مذاکرات کے بعد نتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ کوئی اس بات پر حیران نہیں کہ مذاکرات بہت طویل تھے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب صدر اور پارلیمان کے چیئرمین کو یہ بتانے کے لیے روانہ ہو رہا ہوں کہ میں حکومت بنانے میں کامیاب رہا ہوں۔‘نتن یاہو نے کہا کہ آئندہ ہفتے تک ملک میں نئی حکومت بننا ضروری ہے جو مضبوط اور مستحکم ہو۔نفٹلی بینٹ کی قیادت میں دائیں بازو کی جماعت بیت یہودی نے حکومتی اتحاد میں شمولیت کے لیے کابینہ میں وزارتِ انصاف دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔نفٹلی بینٹ فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں اور انھیں غربِ اردن میں قائم کردہ یہودی بستیوں کے مکینوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔