اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران میں سنہ 1979ءمیں برپا ہونے والے ولایت فقیہ کے انقلاب کے بعد امریکا کو”شیطان بزرگ“ کے نام سے یاد کرنے کی روایت ایسی چلی کہ یہ نعرہ ایران کے عوام وخواص میں زبان زد عام ہوگیا۔ امریکا کی ہر چیز سے نفرت ایران کی پہچان بن گئی لیکن اب وقت تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے۔ امریکا کے جس پرچم کوسیکڑوں بار نذرآتش کیا گیا آج وہ ایران کے قلب دور بام پر لہرانے لگا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق 36 سال قبل انقلاب ایران کے وقت ایرانی طلباءکی تہران میں امریکی سفارت خانے پر یلغار کے بعد تعطل کا شکار ہونے والے سفارتی تعلقات ایک بار پھر بہتری کی طرف گامزن ہیں۔حال ہی میں تہران میں ”فجر“ فلم فسٹیول کے نام سے لگائے گئے فلمی میلے میں کئی دوسرے ملکوں کے قومی پرچموں کے بیچ ”شیطان بزرگ“ [امریکا] کا پرچم بھی لہراتا دکھائی دے رہا تھا۔ایران میں اصلاح پسندوں کی مقرب سمجھی جانے والی خبر رساں ایجنسی “سحام نیوز“ کے مطابق فلمی میلے ”فجر“ میں گذشتہ سوموار کو ایوارڈز کی تقسیم کے موقع پر امریکی پرچم لہرائے گئے۔ایران میں امریکی پرچم لہرانے کا یہ پہلا موقع نہیں بلکہ ذرائع ابلاغ نے چند ہفتے قبل بھی امریکی پرچم کی ایک تصویر شائع کی تھی جسے جنوبی ایران کےشہر شیراز میں ”ھ±ما“ نامی ایک پنچ ستارہ ہوٹل پر لہرایا گیا تھا۔ما بعد انقلاب ایران اور امریکا کےدرمیان سفارتی وفود کا تبادلہ نہ ہونے کے برابر رہا ہے تاہم پچھلے ماہ امریکی سینٹ کے ایک سابق ر±کن کی قیادت میں امریکی تاجروں کا ایک وفد تہران پہنچا۔مبصرین کے خیال میں امریکی تاجروں کے وفد کا دورہ تہران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حوالے سے اہم اشارہ ہے۔ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر02 اپریل کو طےپائے معاہدے کے بعد امریکا اور ایران ایک دوسرے کے قریب آنے لگے ہیں۔تاہم دوسری جانب ایران میں امریکی وفد کی آمد پربنیاد پرست حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل کا بھی اظہار کیا گیا۔ ایرانی قدامت پسندوں کا کہنا تھا کہ امریکی وفد میں شامل سابق ر±کن کانگریس ندلامونٹ اسرائیل کے مقرب سمجھے جاتےہیں۔ ان کا دورہ ایران کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق تاجروں کے وفد کے دورے کا مقصد ایران کی اقتصادی مارکیٹ اور تہران میں امریکیوں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں حالات سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔امریکی اخبار”نیویارک ٹائمز“ کے مطابق تاجروں کے وفد کا ایرانی عوام نےشاندار استقبال کیا ہے اور کہیں بھی ان کی آمد کی مخالفت نہیں کی گئی۔ایرانی خبر رساں ایجنسی” مہر“ نے معاون وزیر برائےپٹرولیم عباس شعری مقدم کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی امریکی سرمایہ کاروں کا ایک وفد تہران کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد ایران میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لے گا۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کی آمد تہران کے تیل پرعاید عالمی پابندیوں کے اٹھائے جانے میں معاون ثابت ہوگی جس کے بعد ہم امریکا کی گیس اور تیل کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ شراکت بھی کرسکیں ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں