اسلام آباد(نیو زڈیسک) یمن کے سیکیورٹی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ عدن کی سڑکوں پر یمن کی تربیت یافتہ فوج حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ باغیوں کے خلاف لڑائی میں فوج کو مقامی مزاحمتی گروپوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔العربیہ ٹی وی کے ذرائع کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اور آئینی حکومت کی حمایت میں لڑنے والے گروپوں کو اتحادی فوج کی زمینی، فضائی اور بحری اطراف سے معاونت بھی مل رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یمن میں آئینی حکومت کی بحالی میں سرگرم مزاحمتی گروپوں کو سمندری کی طرف سے اسلحہ اور گولہ بارود کی شکل میں معاونت بھی ملی ہے۔دریں اثناءیمن میں جاری فوجی آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے عدن میں عرب فوج کی زمینی کارروائی کی سختی سے تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدن میں مقامی مزاحمت کار اور آئینی حکومت کی حمایت میں لڑنے والے قبائل خود حوثیوں اور علی صالح کی وفادار ملیشیا کے خلاف نبرد آزما ہیں۔جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ اتحادی افواج عدن نہیں اتری ہیں اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کی فوجی کارروائی کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک یمنی مزاحمتی گروپوں کو حوثی باغیوں سے لڑنے کے لیے مدد فراہم کررہے ہیں۔”الحدث“ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ اگر عدن میں عرب فوج اتاری گئی تو اس کا اعلان کیا جائے گا۔ یمن میں عرب فوج داخل کرنے کی فی الحال ضرورت نہیں۔ فوج داخل کرنے کی ضرورت پڑی تو اسے کسی سے پوشیدہ نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اتحادی افواج حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے مزاحمتی گروپوں کو اسلحہ اور دیگر امداد فراہم کررہے ہیں۔ انہو ں نے عا لمی حقو ق انسا نی تنظیم کی جا نب سے یمن میں کلسٹر بم استعما ک کئے جا نے کی بھی تر دید کی ۔