اسلام آباد(نیو زڈیسک)ایتھوپین اسرائیلوں نے پولیس کے امتیازی اور ظالمانہ رویے کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرے کے دوران پولیس سے جھڑپ میں 46پولیس اہلکاروں سمیت 53افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرے 2اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ہوئے، جس میں وہ ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے فوجی کو زدوکوب کررہے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارے رکھے تھے، جن پر پولیس کے امتیازی رویے کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے تل ابیب میں بلدیہ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس ایکشن میں آگئی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپ چلادی گئی اور اسٹن گرنیڈ پھینکے گئے۔ مظاہرین نے بھی پانی کی خالی بوتلیں اور آنسو گیس کے شیل سمیت جو ہاتھ لگا، دے مارا۔ اسی آنکھ مچولی کے دوران 46پولیس اہلکار اور 7مظاہرین زخمی ہوگئے اور پولیس نے 26افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔اس واقعے کے بعد دو پولیس اہلکاروں کو ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔ایتھوپیئن نڑاد اسرائیلی یہودی ماضی میں بھی امتیازی سلوک برتنے کے خلاف احتجاج مظاہرے کر چکے ہیں۔سال 2012 میں بھی ان اطلاعات کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے کہ کچھ یہودیوں نے اپنے مکان ایتھوپیانژاد یہودیوں کو دینے سے انکار کر دیا ہے۔مظاہرے میں شامل ایک شخص نے اسرائیل کے ٹیلی ویژن چینل 10 سے بات کرتے ہوئے کہا:’ میرے والدین کی برسوں سے تذلیل کی جا رہی ہے، ہم برابری کی سطح پر اسرائیلی شہری تسلیم کیے جانے کا مزید انتظار نہیں کر سکتے، ہو سکتا ہے کہ اس میں کچھ ماہ لگیں لیکن یہ ہو کر رہے گا۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے پرتشدد مظاہرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ اس طرح کے تشدد اور بدامنی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔