کھٹمنڈو(نیوزڈیسک )نیپال میں ہولناک زلزلے کے بعد بھارتی میڈیا کی غیرذمے دارانہ کوریج کو نیپالی عوام کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس سلسلے میں بھارتی میڈیا واپس گھر جاو¿ #GoH#GoHomeIndianMediaomeIndianMedia نامی ٹویٹر ہیش ٹیگ بہت مقبول ہورہا ہے جس کے تحت اتوار کی دوپہر تک 56,000 ٹویٹس کئے جاچکے تھے۔غم وغصے سے بھرے نیپالی عوام نے 25 اپریل کے ہولناک زلزلے کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹنگ کو ”غیرذمے دارانہ اور ’احساسات سے عاری“ قرار دیا ہے، نیپالی عوام کا شکوہ ہے کہ بھارتی صحافی زلزلے کی کچھ اس طرح کوریج کررہے ہیں کہ گویا وہ بھارتی حکومت کی جانب سے عوامی رائے عامہ قائم کرنے کا کام کررہے ہوں، بھارتی اخبار ہر روز صفحہ اول پر نیپالی زلزلے کی تفصیلات شائع کررہے ہیں اور پورے نیپال میں اس وقت ہندوستانی صحافی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔نیپالی عوام کے ساتھ خود نیپال کا میڈیا بھی یہ محسوس کررہا ہے کہ بھارتی میڈیا صرف بھارتیوں کے مسائل کو آگاہ کررہا ہے اور دہلی کی جانب سے امدادی کارروائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے، نیپالی شہری کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ جب ایک خاتون کا اکلوتا بیٹا زلزلے میں ہلاک ہوگیا تو بھارتی صحافی نے اس سے یہ غیرذمے دارانہ سوال کیا کہ ’ وہ کیسا محسوس کررہی ہیں؟‘ اس کے علاوہ بھارتی میڈیا نے مدد کے لیے تڑپتے ہوئے لوگوں کو نظر انداز کردیا جب کہ بعض ٹویٹس میں بھارت کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ نیپال ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اور وہ بھارت کی ’کالونی‘ نہیں۔ایک نیپالی خاتون سنیتا شاکیہ نے سی این این پر ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ بھارتی صحافی زلزلے کی کسی فیملی سیریل کی طرح کوریج کررہے ہیں، اگر انڈین صحافی کسی ایسی جگہ جارہے ہیں جہاں مدد نہیں پہنچی تو کیا وہ اپنے ساتھ کچھ امدادی سامان اور فرسٹ ایڈ کا سامان نہیں لے جاسکتے۔واضح رہے کہ اس ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 7,000 سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ ہزاروں زخمی نیپال کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔